کیا کراچی میں قتل ہونے والے عالم دین کا تعلق حافظ سعید سے تھا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

بھارتی میڈیا نے کراچی میں نامعلوم افراد کے ہاتھوں قتل ہونے والے عالم دین مفتی قیصر فاروق کو جماعت الدعوہ کے سربراہ حافظ سعید کا قریبی ساتھی اور لشکر طیبہ کا فاؤنڈنگ ممبر قرار دے کر پاکستان مخالف پروپیگنڈا شروع کر دیا۔

گزشتہ دن کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ میں معروف دینی مدرسہ گلشن عمر کے سامنے فٹ پاتھ سے گزرنے والے مدرسے کے طلبہ پر سروس روڈ سے دو نامعلوم موٹر سائیکل سوار دہشت گردوں نے فائرنگ کر دی تھی۔

اس واقعے میں ایک عالم دین جاں بحق ہوگیا، جن کی شناخت بعد ازاں مفتی قیصر فاروق کے نام سے کی گئی، جبکہ ایک بچہ عمر فاروق زخمی ہوگیا، جس کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

واقعے کی سامنے آنے والی ویڈیوز میں دو موٹر سائیکل سوار نا معلوم دہشت گردوں کو فٹ پاتھ سے گزرنے والے طلبہ کو نشانہ بناتے دیکھا جا سکتا ہے۔ مفتی قیصر فاروق بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لاکر جاں بحق ہوگئے۔

اس واقعے کے حوالے سے اب تک کوئی اطلاع سامنے نہیں آئی ہے کہ حملہ آور کون تھے اور کیا مفتی قیصر فاروق کو ٹارگٹ کرکے مارا گیا ہے یا وہ اتفاقیہ حملے کا نشانہ بنے۔

تاہم انڈین میڈیا اور سوشل میڈیا پر اس واقعے کے بعد سے ان دعوؤں کی بھرمار ہوگئی ہے کہ مارا جانے والا مفتی قیصر فاروق جماعت الدعوہ (لشکر طیبہ) کے سربراہ حافظ سعید کے قریبی ساتھی اور لشکر طیبہ کے فاؤنڈنگ ممبر تھے۔

اس دعوے کے ساتھ انڈین میڈیا پر یہ کہہ کر خوشی کے شادیانے بجائے جا رہے ہیں کہ انڈیا کے ایک اور دشمن کو کراچی میں ڈھیر کر دیا گیا ہے۔

انڈین میڈیا پر مفتی قیصر فاروق کے واقعہ قتل کو کشمیر میں در اندازی سے جوڑ کر یہ پروپیگنڈا بھی کیا جا رہا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کا مرکز ہے۔

مفتی قیصر فاروق کون تھے؟

تاہم انڈین میڈیا کے ان دعوؤں کے برعکس مفتی قیصر فاروق کا حافظ سعید تو دور کی بات، جماعت الدعوہ سے بھی کوئی تعلق نہیں تھا۔ حافظ سعید اور جماعت الدعوہ اہل حدیث سلفی مسلک کی نمائندگی کرتے ہیں، جبکہ مقتول مفتی قیصر فاروق اہل سنت دیوبند مسلک سے تعلق تھا اور وہ دیوبند مسلک کی دینی درسگاہ دار العلوم کراچی کے سند یافتہ تھے۔

مفتی قیصر فاروق کے متعلق یہ بھی پتا چلا ہے کہ وہ پورٹ قاسم میں دیوبندی مسلک کی ایک مسجد میں نائب امام تھے اور اگلے دن اپنی منگنی کے سلسلے میں ڈیرہ غازی خان جانے کے سلسلے میں کوچ کا ٹکٹ لینے سہراب گوٹھ آئے تھے، جہاں وہ اندھی موت کا نشانہ بن گئے۔

اس سلسلے میں ایم ایم نیوز کے رابطہ کرنے پر جماعت الدعوہ کے ایک رہنما نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ مفتی قیصر فاروق کا جماعت الدعوہ اور حافظ سعید سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

انہوں نے بھارتی میڈیا کا پروپیگنڈا مسترد کرتے ہوئے بتایا کہ مقتول مفتی قیصر فاروق عام سے عالم دین اور ایک مسجد میں نائب امام تھے، ان کا لشکر یا حافظ سعید سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

Related Posts