پارلیمنٹ کا اجلاس بھی آن لائن ہوسکتا ہے

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کورونا وائرس کے باعث پارلیمنٹ کو بھی معطل کردیا گیا ہے اور پارلیمان سرگرمیاں غیر معینہ مدت کیلئے تعطل کا شکار ہیں۔ یہ بحران اہم قانون سازی کے درمیان صحت اور معاشی امور پر بحث میں رکاوٹ ہے۔

لاک ڈاؤن کی پابندیوں اور گھر میں قیام کے احکامات کے باعث عوام تیزی سے ٹیکنالوجی کے استعمال کی طرف راغب ہورہے ہیں، یونیورسٹیاں آن لائن کلاسوں کا انعقاد کر رہی ہیں اور کاروباری ملازمین سے بات چیت کے لئے ویڈیو کانفرنسنگ کا استعمال کیا جارہاہے۔ وبائی مرض کے درمیان زوم جیسی ویڈیو کانفرنسنگ ایپس میں اضافہ ہوا ہے۔

یہاں تک کہ سیاستدان بھی اس کو قبول کر چکے ہیں اور پارٹی اجلاس ، کمیٹی اجلاس اور کابینہ کے اجلاس آن لائن ہی کر رہے ہیں تاہم پارلیمنٹ کے پورے اجلاس کے انعقاد کا امکان اب بھی ایک دشوار کام ہے۔

پارلیمانی پارٹیوں کے رہنما اس بات پر متفق ہیں کہ وباء کے دوران اہم امور پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے پارلیمنٹ کے فورم کا استعمال کیا جانا چاہئے لیکن ایسا لگتا ہے کہ کسی طریقہ کار پر اتفاق رائے نہیں کیا جاسکا۔

پارلیمنٹ کے اجلاس کے امکان پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے حال ہی میں وزیر خوراک فخر امام نے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی تھی۔ سیاسی جماعتوں کی رائے تھی کہ پارلیمنٹ کا اجلاس منعقد کریں تاہم حکمراں جماعت اجلاس منعقد کرنے سے گریزاں ہے۔

ایس او پیز اور سماجی دوری کے رہنما خطوط پر عمل کرتے ہوئے پارلیمنٹ کا اجلاس منعقد کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔آئین میں اس طرح کے اجلاس کے انعقاد کی کوئی شق نہیں ہے اور اس میں ترمیم کی ضرورت ہوسکتی ہے۔

وفاقی وزیر فواد چوہدری نے ورچوئل سیشن کے انعقاد کو وقت کی ضرورت قرار دیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ سیاستدانوں کو ٹیکنالوجی کے استعمال سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہئے کیونکہ یہ غیر معمولی اوقات ہیں اور جب صورتحال معمول پر آ جاتی ہے تو جسمانی سیشن منعقد ہوسکتے ہیں۔

دیکھنا ہوگا کہ کیا پاکستان یہ تجربہ کرے گاتاہم قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کیا جائے اور پارلیمنٹیرینز اسلام آباد پہنچ جائیں تو یہ ایک مشکل صورتحال پیش آسکتی ہے۔

یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں ہوگا کیونکہ دوسرے ممالک نے پارلیمنٹ کا اجلاس منعقد کیا ہے۔ کینیڈا میں گذشتہ ہفتے ایک اجلاس ہوا تھا جو کچھ تکنیکی خرابیوں اور رکاوٹوں کے باوجود آسانی سے چلا یاگیا تھا۔

برطانیہ میں پارلیمنٹ کے اجلاس کی ایک نئی شکل جسے ہائبرڈ سسٹم کہا جاتا ہے ،اس کے تحت منعقد ہورہا ہے جس میں صرف 50 ممبران موجود ہیں اور بقیہ یا تو گھر سے ووٹ دیتے ہیں یا اگلے اجلاس میں شامل ہوجاتے ہیں۔ ممبران کو چھ فٹ کے فاصلے پربٹھایا جاتا ہے ۔

پاکستان میں بھی ضروری اقدامات کرکے پارلیمان کا اجلاس منعقد کیا جاسکتا ہے تاہم اس کیلئے ضروری ہے کہ کورم کم سے کم تعداد رکھی جائے اور نظام کو چلانے کیلئے جدید طریقوں کا استعمال بھی عمل میں لانا ضروری ہے کیونکہ دنیا بدل رہی ہے اور ہمیں بھی جدیددنیا کے ساتھ چلنے کیلئے نئے طور طریقے اپنانے ہونگے تاکہ جمہوری نظام پنپ سکے۔

Related Posts