لاہور میں خاتون سے زیادتی معاشرے پر بدنما داغ ہے

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان میں  خواتین پر جنسی تشدد کے واقعات میں روز بروز اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، لاہور موٹر وے پر پیش آنے والے واقعے نے ہمارے ضمیر کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور اس اخلاقی زوال کو ایک بار پھر پوری شدت سے اجاگر کیا ہے جس نے ہمارے معاشرے کو گھیر رکھا ہے۔

یہ خوفناک واقعہ لاہور موٹر وے پر پیش آیا جہاں ایک خاتون کو آدھی رات کو گاڑی میں ایندھن ختم ہونے کے بعد اپنے تین بچوں کے سامنے بے دردی سے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ، خاتون نے گاڑی میں پیٹرول ختم ہونے پر اپنے شوہر کو مدد کے لئے بلایا تھاتاہم اس سے پہلے ہی قریبی گاؤں کے دو مشتبہ افراد نے اس کی گاڑی کا شیشہ توڑ دیااور خاتون کو اس کے بچوں کے سامنے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا، اس واقعے نے خواتین کی حفاظت سے متعلق ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔

واقعہ کامقدمہ درج کرلیا گیا ہے لیکن معاشرے میں مزید رسوائی سے بچانے کیلئے متاثرہ خاتون کی شناخت خفیہ رکھی گئی ہے، پولیس کا رویہ اس معاملے میں بھی انتہائی افسوسناک رہا ،سی سی پی او لاہور نے اس وقت ایک افسوسناک بیان میں متاثرہ خاتون کو ہی مورد الزام ٹھہرادیا ہے۔

ایک سینئر پولیس افسر کی حیثیت سے سی سی پی او لاہور نے اپنے ادارہ کی غفلت اور لاپرواہی پر شرمندہ ہونے کے بجائے کہا کہ خاتون نے سفر کیلئے غلط وقت اور راستے کا انتخاب کیا ،اس طرح کے بے سروپا بیان کے بعد سی سی پی او لاہور اپنے عہدے پر رہنے کا اخلاقی جواز کھوچکے ہیں تاہم وہ اب بھی اس معاملے میں تحقیقات ٹیم کی قیادت کررہے ہیں اورمعافی مانگنے کے بجائے اپنے شرمناک روئیے اور بیان کا دفاع کررہے ہیں۔

اس واقعہ نے جہاں ہمارے قانونی نظام کی خرابی کو اجاگر کیا وہیں ایک بار پھر یہ بات زیر بحث ہے کہ ہمارے معاشرے میں مردوں اور خواتین کیلئے قواعد اور ضابطے الگ ہیں، ہمارے معاشرے میں آج بھی خواتین کوحقوق اور تحفظ حاصل نہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ عورت مارچ اور اس طرح کی دوسری تحاریک کو نشانہ بنایا جاتا ہے تاہم اس وقت ہمیں موجودہ کلچر کو ختم کرنے کی ضرورت ہے اور خواتین کو آزادی اور اپنے فیصلوں کی اجازت دینے کی ضرورت ہے۔

نابالغ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی اور اغواء میں اضافہ دیکھا جارہا ہے ،خواجہ سراؤں کے خلاف حملے بڑ ھ رہے ہیں۔ بہت سارے لوگ عصمت دری کرنے والوں کو سرعام پھانسی دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں لیکن اس وقت تک اس مسئلے کا حل نہیں نکلے گا جب تک کہ خواتین کے بارے میں ہماری ذہنیت اور معاشرتی رویوں کو تبدیل نہیں کیا جائے گا۔

لاہور واقعے نے یقیناً خواتین میں خوف و ہراس اور دہشت پیدا کی ہے کہ آیا سڑکیں ان کے لئے محفوظ ہیں یا نہیں۔ اس واقعے میں ملوث مجرموں کو قرار واقعی سزاء دینی چاہیے تاکہ دوسروں کیلئے مثال بن سکے اورہمیں اپنی سڑکیں ، کام کے مقامات اور اپنے معاشرے کو خواتین کے لئے محفوظ بنانے کی ضرورت ہے۔

Related Posts