کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے پاکستان نے ویکسین مہم شروع کی اور شعبہ صحت کے کارکنوں کو بھی ویکسین لگادی ہے لیکن اس وقت ملک میں مزید ویکسین کی فراہمی کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال پیدا ہوگئی ہے کہ اگلی کھیپ کب پہنچے گی، ملک میں کورونا ایس او پیز میں بھی کمی کردی گئی ہے تاہم ماہرین صحت نے تیسری لہر کا انتباہ جاری کرتے ہوئے یہ واضح کیا ہے کہ وبائی مرض کا خاتمہ ابھی بہت دور ہے۔
پاکستان کو خیر سگالی کے طور پر چین سے نصف ملین خوراکیں ملی تھیں لیکن ہم مزید ویکسین حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں،پرائیویٹ سیکٹر کو بغیر کسی قیمت کے ٹیکے درآمد کرنے کی اجازت دے دی گئی تھی لیکن جلد مزید ویکسین پاکستان پہنچنے کا امکان نہیں ہے تاہم وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ چین ویکسین کی مزید ویکسین مہیا کرے گا۔
توقع کی جارہی ہے کہ پاکستان کو جون کے آخر تک ویکسین کی اگلی کھیپ مل جائے گی کیونکہ پاکستان غریب ممالک کو خوراک کی فراہمی کے حوالے سے کوویکس اسکیم کا سب سے بڑا وصول کنندہ ہوگا۔
یہ پروگرام ڈبلیو ایچ او کے ذریعہ مساوی رسائی کو یقینی بنانے کے لئے شروع کیا گیا تھا کیونکہ امیر ممالک اپنی ضرورتوں سے بھی زیادہ ویکسین جمع کر رہے ہیں۔ اس اسکیم کے تحت پاکستان کو جون تک دس ملین سے زیادہ مفت کورونا وائرس کی ویکسین ملیں گی۔
حکومت نے 70 ملین لوگوں کو حفاظتی ٹیکے لگانے کے لئے 200 ملین ڈالر کے قرض کی منظوری دی جس کے لئے 146اعشاریہ 2 ملین خوراکیں درکار ہوں گی۔
حکومت نے 1اعشاریہ1 بلین ڈالر کے کوروناپروگرام کو حتمی شکل دے دی ہے لیکن اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے عالمی مالیاتی اداروں سے قرض لینے پر مجبور ہے۔ پاکستان کو عالمی اتحاد سے 95اعشاریہ 3 ملین خوراکیں ملیں گی لیکن باقی قرضوں سے پوری کرنا پڑے گی۔
ڈلیوری کی پہلی کھیپ میں ایسٹرا زینیکا آکسفورڈ ویکسین کی خوراکیں بھی شامل ہیں جو برطانیہ کی مختلف شکلوں کے خلاف غیر موثر سمجھی جاتی ہے جس کی تصدیق پاکستان میں ہوچکی ہے۔ پاکستان نے ابھی تک ان بزرگ افراد کے لئے کوئی ویکسین نہیں لگائی ہے جو زیادہ خطرات سے دوچار ہیںاور یہی وجہ ہے کہ ملک میں کورونا کے مزید حملوں کے خدشات درپیش ہیں۔
حکومت نے کورونا ویکسین لگوانے سے انکار کرنیوالے ہیلتھ ورکرز کو ملازمت سے برخاست کرنے کا اعلان کیا ہے اور اس اقدام کی وجہ سے نیا تنازعہ پیدا ہوگیا ہے ویکسین کے بارے میں مزید شکوک و شبہات بڑھ گئے ہیں۔
اس وقت پاکستان ویکسین لگانے میں بہت پیچھے ہے اور بہت سے لوگوں کو آئندہ کئی ماہ تک ویکسین کی فراہمی کا امکان کم ہے اسلئے ہمیں اپنی کوششوں کو تیز کرنے اور ویکسین کے حوالے سے افواہوں اور خدشات کو کم کرنے کی ضرورت ہے تاہم لوگوں کا اعتماد بحال ہوسکے۔