امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے شام میں کردوں کے خلاف ترکی کے فوجی آپریشن کے خلاف اپنا ردِ عمل ظاہر کرنے کے لیے رواں ہفتے کے دوران ترکی پر اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق امریکی صدر نے رواں ہفتے ترکی پر پابندیوں کی تصدیق کرتے ہوئے ترک صدر رجب طیب اردوان کو خبردار کیا کہ ترکی پر سرکاری سطح پر پابندیاں عائد کی جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: خالی دماغ کے جوکر نریندر مودی میں اقلیتیوں سے نفرت بھری ہے۔سابق بھارتی سپریم کورٹ جج
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ملک کی تین بڑی سیاسی پارٹیوں کانگریس، ری پبلکن اور ڈیموکریٹس ترکی پر اقتصادی پابندیاں لگانے کے حق میں ہیں اور اس حوالےسے امریکی حکومت پر شدید دباؤ ہے، اس لیے رواں ہفتے پابندیاں ضرور عائد کی جائیں گی۔
معاشی ماہرین کے مطابق ترکی پر اقتصادی پابندیاں عائد ہونے سے ترک معیشت کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے جبکہ اس سے ترک کرنسی لیرا کا امریکی ڈالر کے مقابلے میں استحکام بھی متاثر ہوگا جس سے ملک میں مہنگائی بڑھ جائے گی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ترکی میں حالیہ فوجی کارروائی کے سبب ضروریاتِ زندگی کی اشیاء کے ساتھ ساتھ عام استعمال کی اشیاء مثلاً ملبوسات، کھانے پینے کی اشیاء اور الیکٹرانک اشیاء سمیت ہر چیز کی قیمتوں میں اضافہ ہوچکا ہے جس پر امریکا کی رواں ہفتے عائد ہونے والی اقتصادی پابندیوں کے باعث مہنگائی کا طوفان آسکتا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ یورپی ممالک کی جانب سے اسلحے کی فروخت روکنے اور معاشی پابندیوں کی دھمکیوں سے شام میں کرد انتہاپسندوں کے خلاف جاری آپریشن نہیں رکے گا۔
ترک صدر نے ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ آپریشن شروع کرنے کے بعد ہمیں معاشی پابندیوں اور اسلحے کی فروخت میں رکاوٹوں کی دھمکیوں کا سامنا ہے۔ جو لوگ ایسا سمجھتے ہیں کہ اس طرح کی دھمکیوں سے وہ ترکی کو روک سکتے ہیں تو وہ بہت بڑی غلطی کررہے ہیں۔
مزید پڑھیں: یورپی ممالک کی پابندیاں شام میں کارروائی سے نہیں روک سکتیں، ترک صدر