واشنگٹن: امریکا نے افغان مہاجرین کی 40 سال تک میزبانی کرنے پر پاکستان سے تشکر اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم بطور شراکت دار پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کیلئے پر عزم ہیں۔
تفصیلات کے مطابق امریکا کے نائب معاون وزیرِ خارجہ تھامس ویسٹ نے وائس آف امریکا کو دئیے گئے انٹرویو کے دوران کہا ہم افغان مہاجرین کی میزبانی پر پاکستان کے شکرگزار ہیں جبکہ گزشتہ برس پاکستان پر ٹی ٹی پی کے حملوں میں اضافہ دیکھا گیا۔
کیپٹل ہل حملے کی تحقیقات، ڈونلڈ ٹرمپ بیان کیلئے طلب
امریکی نائب معاون وزیرِ خارجہ نے کہا کہ پاکستان کے خلاف دہشت گردی میں اضافہ تشویشناک ہے تاہم پاکستان اس چیلنج سے نمٹنے میں مصروف ہے۔ 14 روز قبل میں نے پاکستان میں 2 روز سے زائد قیام کیا اور ایک ملاقات میں پاک امریکا تعلقات پر گفتگو ہوئی۔
نائب معاون وزیرِ خارجہ تھامس ویسٹ نے کہا کہ افغانستان میں مشترکہ مفادات پر بھی تبادلۂ خیال ہوا جبکہ اسلام آباد میں سویلین عہدیداران اور سکیورٹی حکام سے ملاقات خوشگوار رہی جبکہ امریکا کو طالبان کے ساتھ روابط میں کسی تیسرے ملک کی ضرورت نہیں۔
تھامس ویسٹ نے کہا کہ میں اور امریکی حکومت کے دیگر عہدیداران طالبان سے باضابطہ رابطے میں ہیں۔مجھے نہیں لگتا کہ امریکا اور طالبان کے مابین کوئی عملی شراکت داری ہے۔طالبان اپنا دائرہ واضح کرچکے۔ کوشش ہے کہ ہم دوحہ معاہدے کے وعدے پورے کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہوگی کہ دہشت گرد امریکا یا اتحادیوں کیلئے خطرات پیدا نہ کریں۔ طالبان کی ایمن الظواہری کو پناہ دوحہ معاہدے کے خلاف تھی۔ میں تصدیق کرسکتا ہوں کہ امریکی حکام اور طالبان نمائندگان نے دوحہ میں پہلی بار روبرو ملاقات کی۔