واشنگٹن: امریکا نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کو کشمیر سمیت تمام مسائل اور معاملات پر خود بات کرنا ہوگی۔ امریکی صدر جو بائیڈن انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بات کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق امریکی ترجمان برائے قومی سلامتی جان کربی نے اپنے حالیہ بیان میں کہا کہ افغانستان میں دہشت گردوں کیلئے جنگی سازو سامان امریکا نے نہیں، افغان سکیورٹی فورسز نے چھوڑا۔ محدود تعداد میں اسلحہ اور جہاز کابل میں چھوڑ دئیے تھے۔
پاکستان میں سائفر معاملے کا مستقل جائزہ لے رہے ہیں۔امریکا
بیان میں ترجمانِ قومی سلامتی جان کربی نے کہا کہ جس جنگی سازوسامان کو موضوع بنایا جاتا ہے، وہ افغان فورسز کیلئے چھوڑا گیا۔پاکستان طویل عرصے سے دہشت گردی سے نبرد آزما ہے۔ پاکستان کے سکیورٹی خطرات پر مل کر کام کیلئے تیار ہیں۔
ترجمان امریکی قومی سلامتی نے کہا کہ صدر جو بائیڈن پاکستان سے تعاون کا سلسلہ جاری رکھنے کیلئے پر عزم ہیں جو دورۂ بھارت میں انسانی حقوق کو موضوع بنائیں گے۔ کشمیر سمیت دیگر معاملات پر پاک بھارت مذاکرات ہونے چاہئیں۔
خیال رہے کہ اس سے قبل امریکا نے کہا کہ پاکستان میں سائفر معاملے کا مستقل جائزہ لے رہے ہیں، تاہم اس پر بات نہیں کریں گے۔
آج سے 2 روز قبل ترجمان امریکی دفترِ خارجہ ویدانت پٹیل نے واشنگٹن میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ہم سابق پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے دور میں سامنے آنے والے سائفر کے معاملے پر مستقل نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔