افغانستان سے انخلا کے بعد امریکہ اور طالبان کے درمیان پہلے باضابطہ مذاکرات

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

افغانستان سے انخلا کے بعد امریکہ اور طالبان کے درمیان پہلے باضابطہ مذاکرات
افغانستان سے انخلا کے بعد امریکہ اور طالبان کے درمیان پہلے باضابطہ مذاکرات

دوحہ: قطر کے الجزیرہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر طالبان عہدیداروں اور امریکی اعلیٰ عہدیداروں نے قطر میں دوطرفہ مذاکرات شروع کردیے ہیں۔ دونوں ممالک کے رہنماؤں نے ان مذاکرات کو نئے دور کا آغاز قرار دیا ہے۔

ہفتے کے روز دو طرفہ شروع ہونے والے مذاکرات اگست میں امریکی افواج کے افغانستان سے انخلاء کے بعد پہلے باضابطہ مذاکرات ہیں۔ امریکی افواج کے افغانستان سے انخلاء کے بعد طالبان نے اگست میں دوبارہ اقتدار پر قبضہ جمایا ہے۔

افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ ملا امیر خان متقی نے کہا ہے کہ افغان وفد کا گفتگو میں نقطہ نظر صرف انسانی امداد تھا اور ساتھ ہی طالبان امریکا معاہدے پر پیش رفت کا بھی جائزہ لینا تھا۔

طالبان وفد نے امریکی حکام سے افغانستان کے منجمد اکاؤنٹس بحال کرنے کی استدعا کی۔ قائم مقام وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ امریکہ افغان عوام کو COVID-19 کے خلاف ویکسین فراہم کرے۔ طالبان کا وفد بعد میں یورپی یونین کے نمائندوں سے ملاقات کرے گا۔

واشنگٹن اور دیگر مغربی ممالک شدید تذبذب کا شکار ہیں کیونکہ کیونکہ افغانستان میں شدید انسانی بحران پیدا ہو رہا ہے۔ ورلڈ بینک کے مطابق ، امریکی قیادت والی افواج اور بہت سے بین الاقوامی عطیہ دینے والے ممالک کی جانب سے امداد روکنے کی وجہ سے ملک شدید مالی بحران کا شکار ہو گیا ہے۔ عطیہ سے حاصل ہونے والی رقم سے ملک کے 75 فیصد اخراجات پورے کیے جاتے تھے۔

جمعہ کے روز ، امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ان مذاکرات کا یہ مطلب نہیں ہے کہ امریکا طالبان حکومت کو تسلیم کرنے والا ہے۔ بلکہ یہ امریکہ کے قومی مفاد کے امور پر عملی مذاکرات کا حصہ ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے دوران طالبنا پر زور دیا گیا کہ وہ ملک کے اندر خواتین اور لڑکیوں سمیت تمام افغانوں کے حقوق کا احترام کریں اور ایک جامع حکومت تشکیل دیں۔

یہ بھی پڑھیں : صدر علوی اور یو اے ای کے وزیراعظم کی ملاقات، باہمی تعلقات مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ

Related Posts