امریکہ کی افغانستان سے واپسی

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

امریکہ نے باضابطہ طور پر افغانستان سے اپنی فوج واپس بلانا شروع کردی ہے، جس کے باعث قریب دو دہائیوں کے بعد طویل ترین جنگ کے خاتمے کے آثار نظر آنا شروع ہوگئے ہیں، یہ جنگ تباہ حال قوم پر مسلط کی گئی تھی جو غیر یقینی کی طرف اشارہ کرتی ہے، امریکی فوج کے واپسی کے بعد یقینی طور پر افغانستان پر طالبان کی گرفت مضبوط ہوگی۔

امریکہ نے یکم مئی کوافغانستان سیجانے پر رضامندی ظاہر کی تھی لیکن صدر بائیڈن نے اس تاریخ کو 11 ستمبر تک بڑھا دیا تھا، کیونکہ اسی دن امریکہ میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملہ کیا گیا تھا اور دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ کو شروع کیا گیا تھا۔ امریکہ کی جانب سے ایبٹ آباد میں القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کو ہلاک کیا گیا تھا، اس کے بعد سے جغرافیائی سیاسی اور سلامتی کی صورتحال میں بہت زیادہ تبدیلی آئی ہے،لیکن عام افغان ابھی بھی امن کے خواہاں ہیں۔

امریکی فوج کے کمانڈر نے طالبان کے حوالے سے متنبہ کیا ہے کہ وہ ملک سے نکلتے ہی اپنی فورسز پر حملہ کریں گے۔ شرپسند عناصر سے کسی قسم کے نقصانات سے بچنے کے لئے امریکی حکام بتدریج پسپائی اختیار کررہے ہیں، اس سارے معاملے ہمیں اس دن کی یاد دلادی ہے کہ جب 1989 میں شکست کھا جانے کے بعد سوویت کیسے افغانستان سے پیچھے ہٹ گئے اور انہیں مجاہدین کے ہاتھوں بڑے پیمانے پر نقصان ہوا۔ امریکہ یقینی طور پر ذلت کے ساتھ افغانستان سے نکلنا نہیں چاہتا ہے اور طالبان سے معاہدے کے تحت دہشت گرد گروہوں کے حملے سے اپنے فوجی اڈوں کو محفوظ بنانے کے لئے کوشاں ہے۔

اس کے بجائے اگر دیکھا جائے تو طالبان نے افغان سرکاری فوج پر حملے تیز کردیئے ہیں اور شہریوں کی ہلاکتوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔ عسکریت پسندوں اور حکومت کے مابین امن مذاکرات کو آٹھ ماہ گزر جانے کے باوجود کوئی خاص نتیجہ نہیں نکلا، طالبان کی جانب سے شرکت سے انکار کے بعد ترکی کی میزبانی میں ہونے والی امن سربراہی کانفرنس ختم ہوگئی، امریکہ، روس، چین اور پاکستان نے افغان پارٹیوں پر زور دیا ہے کہ وہ مذاکرات کے حل پر پہنچیں اور جنگ بندی کی طرف جانے والے تشدد کو کم کریں۔ تاہم طالبان کو معلوم ہے کہ وہ جلد افغانستان پر اپنا کنٹرول سنبھال لیں گے۔

امریکہ کے افغانستان سے انخلا کے معاہدے کا ایک اہم مطالبہ یہ بھی تھا کہ افغان سرزمین کو فوجی تنصیبات پر حملوں کے لئے استعمال نہیں کیا جائے گا۔ لیکن سوال یہ ہے کہ جب امریکی فوج روانہ ہوجائے گی تو کیا ہوگا؟کیا جنگجوؤں کے حملوں کو روکنے کے لئے افغان افواج میں اہلیت نہیں ہے، امریکی فوجیوں کے مکمل طور پر انخلا کے بعد طالبان اقتدار پر قبضہ کرنے کی کوشش میں خانہ جنگی کا انتخاب ضرور کریں گے۔

طالبان کو مذاکرات کی میز پر واپس لانے کے لئے تمام تر کوششیں کی جارہی ہیں۔ ابھی بھی امید کی ایک کرن باقی ہے کہ کسی طر ح افغانستان میں امن کی راہ ہموار ہوسکے، چونکہ امریکہ نائن الیون حملوں کی 20 ویں سالگرہ منائے گا، امریکا کے لئے یہ ایک یاد دہانی ہے، عام افغانوں کے لئے یہ جیت کی صورتحال نہیں ہے، مگر یہ اب بھی امن اور خوشحالی کی راہ ہے۔مگر دیکھنا یہ ہے کہ کیا اس سب کے بعد کیا افغانستان میں امن قائم ہوگا۔

Related Posts