امریکی تعلقات

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اگرچہ عمران خان کی حکومت کے دوران پاکستان کے امریکہ کے ساتھ تعلقات کشیدہ رہے لیکن دو طرفہ دفاعی اور فوجی تعلقات خوشگوار رہے ہیں۔ آرمی چیف جنرل باجوہ نے یہ بھی کہا ہے کہ پاکستان واشنگٹن کے ساتھ اپنے تزویراتی تعلقات کو وسعت دینے کی کوشش کر رہا ہے۔

سپہ سالار کا یہ بیانیہ وزیراعظم کے اس بیانیے کے بالکل برعکس ہے جس میں یہ الزام لگایا گیا تھا کہ امریکہ نے پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی اور پاکستان میں حکومت کی تبدیلی کی سازش کی۔ تاہم آرمی چیف کا کہنا ہے کہ امریکہ ہماری سب سے بڑی برآمدی منڈی ہے اور پاکستان امریکہ سے تعلقات کو وسعت دینا چاہتا ہے۔

جنرل باجوہ نے یہ بھی کہا ہے کہ پاکستان کو یوکرین کے تنازع پر گہری تشویش ہے اور روس کی جارحیت کو برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ عمران خان کی قیادت میں حکومت نے روس پر حملے کی مذمت کرنے سے انکار کردیا تھا اور اقوام متحدہ کی قراردادوں پر ووٹنگ سے بھی پرہیز کیا تھا۔ عمران خان نے پیوٹن سے اس دن ملاقات کی جس دن روسی افواج نے یوکرین پر حملہ کیا اور اس اقدام سے مغرب کو یہ پیغام دیا گیا کہ پاکستان نئے دوست ڈھونڈ رہا ہے۔

پاکستان کسی زمانے میں امریکی ہتھیاروں اور فنڈز کا سب سے بڑا وصول کنندہ تھا، تاہم، پاکستان امریکہ یا یورپی یونین کے ساتھ تعلقات خراب کرنے کا متحمل نہیں ہو سکتا کیونکہ یہ ایک بڑی مارکیٹ ہے۔ یوکرین قابل اعتماد تجارتی شراکت دار کے طور پر ابھرا ہے کیونکہ پاکستان نے یوکرین سے گندم اور کھاد درآمد کی ہے۔ اس کے برعکس روس کے ساتھ تعلقات ٹھنڈے رہتے ہیں اور اسے پگھلنے کے عمل میں وقت لگ سکتا ہے۔

اس سال پاکستان امریکہ کے ساتھ سفارتی تعلقات کے قیام کو 75 سال مکمل کر رہا ہے۔ پاکستان کی آزادی کے صرف دو ماہ بعد، امریکہ پاکستان کے ساتھ تعلقات استوار کرنے والے پہلے ممالک میں شامل تھا۔ چین کے بڑھتے ہوئے کردار اور سب سے بڑا درآمد کنندہ بننے کے باوجود، امریکہ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کا ایک بڑا ذریعہ اور سب سے بڑی برآمدی منڈی ہے۔

آرمی چیف کے تبصرے سے اس بات کا اشارہ ملتا ہے کہ پاکستان کے لیے امریکا کے ساتھ تعلقات برقرار رکھنا ضروری ہے۔ وزیراعظم نے بھی کہا ہے کہ وہ تمام ممالک کے ساتھ خوشگوار تعلقات چاہتے ہیں اور ’کیمپ کی سیاست‘ میں شامل نہیں ہونا چاہتے۔ تاہم دنیا کے تیزی سے بدلتے ہوئے رجحان کو مد نظر رکھتے ہوئے ممالک کو خارجہ پالیسی کے حوالے سے اہم فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔

Related Posts