واشنگٹن: امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے تصدیق کی ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی کے تحت اُن غیر ملکی طلبہ کے ویزے منسوخ کیے جا رہے ہیں جو امریکی جامعات میں غزہ کے حق میں احتجاج میں شریک ہوتے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ طلبہ کو تعلیمی اداروں اور ملکی قوانین کی پاسداری کرنی ہوگی ورنہ سخت نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
مارکو روبیو نے وضاحت کی کہ اگرچہ کسی طالبعلم کو ملک بدر نہیں کیا گیا، تاہم ان کا ویزہ قانونی خلاف ورزی کی بنیاد پر منسوخ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ آپ یہاں تعلیم کے لیے آتے ہیں، لیکن اگر آپ ادارہ جاتی اور قومی قوانین توڑیں گے تو ہم آپ کے ویزے منسوخ کریں گے اور ہم مزید ویزے منسوخ کرنے جا رہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ روبیو نے اعتراف کیا کہ سعودی عرب نے موجودہ جیو پولیٹیکل صورتِ حال کے باعث اسرائیل کے ساتھ مذاکرات روک دیے ہیں۔ تاہم انہوں نے یہ بھی دوہرایا کہ امریکہ، سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے پُرعزم ہے۔
اس موقع پر چند امریکی سینیٹرز نے بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کم کرنے میں مارکو روبیو کے کردار کو سراہا۔
اسرائیل اور غزہ کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے روبیو نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو کے حالیہ بیانات سے متعلق سوالات کا جواب دیا۔
بعض امریکی سینیٹرز نے نیتن یاہو کے خطے میں اثر و رسوخ بڑھانے اور غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی پر پابندی کے بیانات پر سوالات اٹھائے۔
روبیو نے یقین دہانی کرائی کہ غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل شروع ہو چکی ہے، اور اسرائیل کا ہدف حماس کی باقیات کو ختم کر کے طویل المدتی استحکام کو یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے کہااس وقت ہماری توجہ یرغمالیوں کی واپسی اور انسانی امداد کی فراہمی پر ہے۔
ذرائع کے مطابق اب تک کم از کم 300 غیر ملکی طلبہ کے ویزے منسوخ کیے جا چکے ہیں۔ وزیر خارجہ مارکو روبیو طلبہ کی سیاسی سرگرمیوں میں شمولیت اور امریکی قوانین کی خلاف ورزی پر گہری تشویش کا اظہار کر چکے ہیں۔
ان کی نئی پالیسی، جسے “کیچ اینڈ ریووک” (پکڑو اور منسوخ کرو) کا نام دیا گیا ہے، کے تحت غیر ملکی شہری اگر امریکی قوانین کی خلاف ورزی کریں تو ان کا ویزہ فوری طور پر منسوخ کیا جا سکتا ہے۔