اسلام آباد :پشاور یونیورسٹی کے پروفیسر نے غیر اخلاقی فرمائش پوری نہ کرنے پر طالبہ کا مستقل داؤ پر لگادیا، طالبہ نے پروفیسر کے کرتوتوں کا بھانڈا پھوڑنے کیلئے عدالت کا رخ کرلیا۔
پشاور یونیورسٹی کی ایک طالبہ نے پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی ہے کہ ایک پروفیسر کی غیر اخلاقی ڈیمانڈ نہ ماننے پر اسے ایک ہی مضمون میں بار بار فیل کیا جا رہا ہے۔
طالبہ کا کہنا ہے کہ اس نے باقی سب مضامین میں اے ون گریڈ حاصل کیالیکن ایک مضمون کے پروفیسر اسے اپنے مضمون میں بار بار فیل کر رہے ہیں جس کی وجہ سے ان کا قیمتی وقت ضائع ہورہا ہے ۔
طالبہ کا کہنا ہے کہ وہ اس پروفیسر کی غیر اخلاقی ڈیمانڈ نہیں مان سکتی،اس کے اس مضمون کے پیپر نکلوا کر چیک کئے جائیں اور ان کے تمام کلاس فیلو ز کے پیپرز کو بھی چیک کیا جائے ۔
پیپر بار بار فیل کرنے کا مقصد یہ ھے کہ یہ مجھے بتانا چاھتا ھے کہ میرے غیر اخلاقی ڈیمانڈ مانو ورنہ تمہارا پیپر فیل ھوگا۔ مجھے بار بار کلاس میں بلاوجہ بے عزت کیا جاتا ہے ۔
طالبہ کا کہنا ہے کہ کیا روحانی باپ ایسا ھوتاہیں؟ یونیورسٹی اس پروفیسر کیخلاف کارروائی کرے یا عدالت اسے بتا دے کہ اگر پاس ہونے کا یہی طریقہ ہے تو وہ پڑھائی چھوڑ دے۔
مجھے نہ ایسے تعلیم کی ضرورت ھے اور نہ ایسے استاد کی اور نہ کبھی وہ اپنے عزت پر سمجھوتہ کریں گئی،اس کیس کی سماعت پشاور ہائی کورٹ کے دو ججزز پر مشتمل بینچ کررہا ھے جو کہ جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس اکرام اللہ خان پر مشتمل ہیں۔
دوران سماعت جسٹس اکرام اللہ خان نے ریمارکس دیئے کہ انہیں سب پتہ ہے کہ امتحانی ہال اور انٹرویوز میں کیا ہوتا ہے،وہ معاملے کو دیکھ لیں گے۔
مزید پڑھیں:110 روپے فیس پر 350روپے کا چالان، سی ڈی اے نے لوٹ مار کا نیا طریقہ ڈھونڈھ لیا