اقوام متحدہ کا موسمیاتی سربراہ اجلاس

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وزیر اعظم شہباز شریف شرم الشیخ کلائمیٹ امپلیمنٹیشن سمٹ میں شرکت کے لیے مصر پہنچ گئے، جہاں وہ منگل کو اپنے نارویجن ہم منصب کے ساتھ سربراہ اجلاس کی مشترکہ صدارت کریں گے۔

اس سال اسٹیک ہولڈرز کی کانفرنس (COP27) اس ہفتے نومبر میں مصر کے شہر شرم الشیخ میں ہو رہی ہے، جہاں دنیا بھر کے سیاسی رہنما اکٹھے ہوکر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات پر قابو پانے اور ان کو کم کرنے کے لیے تعاون پر مبنی کوششوں پر تبادلہ خیال کریں گے۔

یہ کانفرنسیں ہر سال اقوام متحدہ کی جانب سے منعقد کی جاتی ہیں تاکہ موسمیاتی تغیرات کے گلوبل اثرات پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ ان سالانہ کانفرنسوں پر موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے اقدامات کا بڑا دباؤ ہوتا ہے، کیونکہ پوری دنیا کی نگاہیں ان کانفرنسوں کی طرف لگی رہتی ہیں۔

اگرچہ اب تک ہونے والی کانفرنسوں کی کوکھ سے کوئی مثبت اور ٹھوس اقدام برآمد نہیں ہوا، تاہم اس سال کی کانفرنس کے حوالے سے کچھ مثبت اشارے ایسے دکھائی دے رہے ہیں کہ موسمیاتی تبدیلی کی یہ کانفرنس رائیگاں نہیں جائے گی اور یہاں ہونے والی بات چیت کو محض مکالمے اور خالی وعدوں کی زبانی جمع خرچ تک محدود نہیں کیا جائے گا، چنانچہ کانفرنس کے میزبان مصر نے کہا ہے کہ وہ ترقی یافتہ ممالک سے گلاسگو میں کیے گئے وعدوں کو پورا کرنے کی توقع رکھتا ہے۔

پندرہ سو سے زیادہ افراد کی ہلاکت، لاکھوں کے بے گھر ہونے اور اربوں روپے کے انفرا اسٹرکچر کے نقصان کے ساتھ پاکستان اس سال موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے، یہی وجہ ہے کہ مون سون کے دوران پاکستان میں سیلاب سے ہونے والی تباہی کو دیکھ کر عالمی سطح پر اس بات کا اعتراف کیا گیا کہ یہ سیلاب ترقی یافتہ ممالک کی جانب سے زیادہ مقدار میں کاربن کے اخراج کا نتیجہ ہے اور ان کے اس عمل کا خمیازہ پاکستان کو بھگتنا پڑا۔

وہ ممالک جو موسمیاتی تغیر میں حصہ دار نہ ہونے کے باوجود موسمیاتی تغیر سے  سب سے زیادہ نقصان اٹھا رہے ہیں، یقیناً اس کانفرنس کی سربراہی کے زیادہ مستحق ہیں اور یہ اچھی بات ہے کہ اقوام متحدہ نے انہیں یہ حق دے کر ان کے مسائل کی اہمیت کو تسلیم کیا ہے۔

پاکستان عالمی طرز عمل میں تبدیلی کی اہمیت کو جانتا ہے، چنانچہ ہمیں ترقی پذیر ممالک کی حمایت سے گلاسگو سمٹ جیسے فورمز پر ہونے والے وعدوں کو پورا کرنے کے لیے آگے بڑھنا چاہیے۔ عالمی سطح پر رائے عامہ تبدیل ہوگی تو موسمیاتی تغیر کے حوالے سے اقدامات کے وعدوں پر عمل در آمد کی سبیل بھی پیدا ہوگی۔ اسلام آباد بین الاقوامی فورمز پر سیلاب سے ہونے والے تباہ کن نقصانات کو اجاگر کرتا رہا ہے اور اس معاملے میں انصاف کا مطالبہ کرتا رہا ہے۔ یہ کانفرنس یقیناً پاکستان کو دنیا کے سامنے اپنا مقدمہ زیادہ موثر انداز میں پیش کرنے کیلئے ممد و معاون ثابت ہوگی۔ امید ہے پاکستانی وفد اس سلسلے میں کوئی کمی کوتاہی اور کمزوری نہیں دکھائے گا۔

Related Posts