پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف ڈیرہ غازی خان اور راجن پور میں دو نئے مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق، یہ مقدمات ان کے حالیہ مبینہ اشتعال انگیز بیانات کی بنیاد پر درج کیے گئے ہیں جن میں نفرت انگیزی کو فروغ دینے کے الزامات لگائے گئے ہیں۔ مقدمات ٹیلیگراف ایکٹ 1885 کے تحت درج کیے گئے اور پولیس کا کہنا ہے کہ وہ ایکٹ کی دفعہ 126 اور دیگر متعلقہ قوانین کے تحت کارروائی کر رہی ہے۔
الزامات کے مطابق بشریٰ بی بی کے بیانات عوامی جذبات کو بھڑکانے کے لیے تھے، خاص طور پر سعودی عرب کو نشانہ بنانے اور پاکستان کی خارجہ پالیسی کو نقصان پہنچانے کے مقصد سے انہوں نے بیان دیا۔ پہلا مقدمہ غلام یاسین نامی شہری نے ڈیرہ غازی خان میں درج کرایا جبکہ دوسرا مقدمہ حکیم نامی شخص نے راجن پور میں درج کرایا۔
بیانات کے بعد پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے بشریٰ بی بی سے لاتعلقی ظاہر کی اور واضح کیا کہ ان کے خیالات پارٹی کے مؤقف کی نمائندگی نہیں کرتے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بشریٰ بی بی کا پارٹی معاملات میں کوئی رسمی کردار نہیں، اور صرف عمران خان پارٹی پالیسیوں کا تعین کرنے کے مجاز ہیں۔
تنازع بشریٰ بی بی کے ان دعووں سے شروع ہوا کہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے غیر ملکی اثر و رسوخ کے تحت عمران خان کے خلاف سازش کی تھی۔
بشریٰ بی بی کے مطابق عمران خان کے مدینہ کے دورے کے بعد جنرل باجوہ کو غیر ملکی کالز موصول ہوئیں جن میں خان کی قیادت پر تنقید کی گئی اور شریعت کے خاتمے کی منصوبہ بندی کا ذکر کیا گیا۔