افغان طالبان نے کالعدم تحریک طالبان کو پاکستان میں کارروائیاں روکنے کا حکم دے دیاہے، امریکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق افغان طالبان کے سربراہ ملا ہیبت اللہ نے پاکستانی شکایات پر تین رکنی کمیشن بنادیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق کمیشن نے کالعدم ٹی ٹی پی کو خبردار کیا ہے کہ وہ پاکستان سے معاملات حل کریں، کالعدم ٹی ٹی پی کے ارکان عام معافی کےبدلے ہتھیار ڈالیں اور پاکستان چلے جائیں۔ طالبان رپورٹ کے مطابق پاکستان اورافغان طالبان نے اس پیشرفت پر تاحال کوئی باضابطہ موقف جاری نہیں کیا۔
کالعدم تحریک طالبان مسلح گروہوں کا اکٹھ ہے ،ان میں اختلافات بھی موجود ہیں تاہم تحریک طالبان پاکستان کے رہنماؤں نے افغان طالبان کے ہاتھ پر بیعت کی ہوئی ہے اور یہی وجہ ہے کہ متعدد حلقوں کی اپیل کے باوجود ملا عمر نے ماضی میں کالعدم تحریک طالبان ان کی مذمت یا اظہارلاتعلقی کرنے سے انکار کر دیاتھا۔
تحریک طالبان پاکستان کو ایک دہشت گرد جماعت قرار دیا جاچکا ہے، ٹی ٹی پی اغواء برائے تاوان، لوگوں کو قتل کر کے سر قلم کرنے اور بم دھماکوں اور خود کش حملوں میں ملوث ہے اور یہ کارروائیاں ابھی بھی جاری ہیں،گزشتہ سالوں میں ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں نے ہزاروں لوگوں کو ہلاک کیا یہاں کہ تک یہ دہشت گردمسجدیں شہید کرنے میں بھی کوئی عار محسوس نہیں کرتے ۔طالبان پاکستان میں ایک محتاط اندازے کے مطابق 70ہزار سے زائد بے گناہ پاکستانی شہریوں کو شہید کر چکے ہیں۔
جولائی 2009ء میں سوات اور فاٹا میں گرفتار ہونے والے طالبان جن میں افغانی طالبان بھی شامل ہیں، ان سے بھارتی کرنسی اور اسلحہ کے علاوہ امریکا کے جاری کردہ آپریشن انڈیورنگ فریڈم کے کارڈ بھی ملے تھے اور پاکستان بارہا اس بات کو دہرا چکا ہے کہ بھارت اور دیگر دشمن قوتیں کالعدم تحریک طالبان کو پاکستان کیخلاف استعمال کررہی ہیں ۔
پاک فوج کی مسلسل کاوشوں اور انگنت قربانیوں کی بدولت آج ملک میں امن قائم ہوچکا ہے لیکن کالعدم تحریک طالبان کا وجود اب بھی برقرار ہے کیونکہ پاکستان میں فورسز کے آپریشن کے دوران افغانستان فرار ہونے والے دہشت گرد تاحال آزاد ہیں اور افغان طالبان کی جانب سے کالعدم تحریک طالبان کوہتھیار ڈال کر عام معافی کی پیشکش کسی صورت پاکستان کیلئے فائدہ مند نہیں ہوسکتی۔
پاکستان اور افغانستان کا موازنہ کیا جائے تو افغان طالبان غیر ملکی فورسز کیخلاف نبردآزما تھے جبکہ کالعدم تحریک طالبان غیر ملکی قوتوں کی ایماء پر پاکستان میں فورسز اور عوام کا خون بہارہی ہے، ایسے میں ہزاروں لوگوں کے قتل و کھربوں روپے کا نقصان پہنچانے والوں کو عام معافی کی پیشکش ناقابل فہم ہے۔
موجودہ صورتحال میں ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک میں سیکورٹی ہائی الرٹ اور سرحدوں پر کڑی نگاہ رکھی جائے تاکہ مہاجرین کی آڑ میں دہشت گرد عناصر پاکستان کا رخ نہ کرسکیں جبکہ ملک میں موجود دہشت گردوں کا بھی جلد سے جلد قلع قمع کرکے اندرون ملک موجود سیکورٹی خدشات کو کم کیا جائے۔
افغان طالبان اور کالعدم تحریک طالبان کو ایک ہی سکے کے دو رخ قرار دیا جاتا ہے ، اب کالعدم تحریک طالبان کو دہشت گردی سے بازرکھنا افغان طالبان کی ذمہ داری ہے کیونکہ پاکستان میں ٹی ٹی پی کی کارروائیوں سے پاکستان کا امن داؤ پر لگ سکتا ہے اور اگر پاکستان دوبارہ عدم استحکام سے دوچار ہوا تو افغانستان بھی متاثر ہوگا۔ اس لئے اگر طالبان افغانستان میں مکمل امن و استحکام چاہتے ہیں تو انہیں کالعدم تحریک طالبان کو ہرصورت دہشت گردی سے روکنا ہوگا۔