امریکا کا مشرق وسطیٰ میں مزید 14 ہزار فوجی تعینات کرنے کا فیصلہ

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

military personnel
امریکا کا مشرق وسطیٰ میں مزید 14 ہزار فوجی تعینات کرنے کا فیصلہ

واشنگٹن: امریکا ایرانی خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے مشرق وسطی میں مزید 14 ہزار فوج بھیجنے پر غور کر رہا ہے۔

امریکی اخبار کی رپورٹ کی مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ کے حکام ایرانی خطرے سے نمٹنے کے لیے درجنوں جہازوں کی تعیناتی پر غور کر رہے ہیں۔خطے میں امریکی فوج بھیجنے کے منصوبے کا مقصد امریکی پابندیوں پر کسی بھی ممکنہ ایرانی ردعمل کو روکنا ہے۔

رپورٹ کے مطابق امریکاانٹرنیٹ پابندی ختم کرنے اور ایرانی عوام کی حمایت میں میڈیا مہم کو تیز کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ ٹرمپ کے معاونین انسانی حقوق کی پامالی میں ملوث ایرانی عہدیداروں کے خلاف نئی پابندیوں کے نفاذ پر غور کر رہے ہیں۔

امریکی حکام کے پاس ایران میں موجود محاصرے کا شکار مظاہرین کی طف سے بھیجی گئی 36 ہزار تصاویر، ویڈیوز اور دیگر دستاویزی ثبوت ہیں جنہیں ایران کے خلاف استعمال کیا جاسکتا ہے۔اس منصوبے سے واقف عہدیداروں نے یہ انکشاف بھی کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ تہران میں حکومت کے ذریعہ ایرانیوں کو انٹرنیٹ سنسرشپ سے بچانے میں مدد کے لیے بھی نئے طریقے ڈھونڈ رہی ہے۔

امریکی عہدیداروں نے یہ بھی تجویز پیش کی کہ آنے والے دنوں میں انتظامیہ ایران کے خلاف اپنی میڈیا مہم تیز کرے گی۔ اس مہم میں ایران میں حکومت کے ہاتھوں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کے بارے میں امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو کی تقریر بھی شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں:شام میں ایرانی پاسداران انقلاب کے اسلحہ ڈپو پر نامعلوم طیاروں کی بمباری

اس رپورٹ میں دلیل دی گئی ہے کہ ٹرمپ ٹیم کا خیال ہے کہ ایرانی مظاہرے اس بات کی علامت ہیں کہ ایران کے خلاف انتہائی دباؤ مہم کامیاب ہوگئی ہے۔ اس مہم کامقصد یہ تھا کہ ایرانی عوام کو حکومت کے خلاف کیا جائے تاکہ ایرانی لیڈر شپ پر اندرون اور بیرون ملک سے دباؤ میں اضافہ ہو۔

اب یہ بحث اس مرکز پر مرکوز نظر آتی ہے کہ اس لابنگ مہم کی وسعت اور رفتار کو مدنظر رکھتے ہوئے اس لمحے سے قطعیت کس طرح فائدہ اٹھایا جائے۔اس تناظرمیں رپورٹ میں غور کیا گیا ہے کہ سب سے اہم سوال یہ ہے کہ اگر معاشی دباؤ بڑھ جاتا ہے تو ایرانی حکومت کس طرح کا ردعمل ظاہر کرے گی؟۔

امریکی انتظامیہ کے مقرب ایک تھنک ٹینک فاؤنڈیشن فار ڈیفنس آف ڈیموکریسی کے چیف ایگزیکٹو مارک ڈوبوٹز کا کہنا ہے کہ ایران میں احتجاج کے مزید بڑھنے کا امکان ہے۔ امریکی حکام اور ایرانی عوام مل کرایرانی رجیم پر دباؤ ڈالنے کی حکمت عملی کو ترجیح دیں گے۔

ٹرمپ انتظامیہ کے ایک اہلکار جس نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ یہ تاثر عام ہے کہ حالیہ ایام میں ایران میں ہونے والا احتجاج دوسرے احتجاج سے مختلف ہے۔آنے والے دونوں میں اس میں مزید شدت آئے گی۔ایسا لگتا ہے کہ انتظامیہ مزید ویڈیوز کا مطالعہ کررہی ہے۔

Related Posts