سوشل میڈیا صارفین نے ایک بار پھر ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک پر پابندی کا مطالبہ کرتے ہوئے یہ نیا سوال کھڑا کردیا ہے کہ کیا ٹک ٹاک پر پابندی لگانے سے تیزی سے پھیلتی ہوئی فحاشی روکی جاسکتی ہے؟
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) سوشل میڈیا صارفین کے ہاتھوں میں کھلونا بنی ہوئی ہے۔ کبھی ٹوئٹر پر ٹرینڈ سیٹ کیا جاتا ہے کہ پی ٹی اے نے ٹک ٹاک پر پابندی کیوں لگائی اور کبھی کہا جاتا ہے کہ پابندی لگنی چاہئے۔ کیوں نہیں لگائی گئی؟
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ ٹک ٹاک فحاشی پھیلا رہا ہے، نوجوان نسل کو گمراہ کر رہا ہے جبکہ قابلِ اعتراض مواد کی تشہیر کے باعث ٹک ٹاک پر پابندی لگانے کا مطالبہ زور پکڑ گیا ہے۔
رواں ماہ ٹک ٹاک نے عوام کو کھل کر اپنی زندگی جینے کا سبق پڑھاتے ہوئے ایل جی بی ٹی کیو گروپس بنائے جسے پاکستانی معاشرے کیلئے ناقابلِ قبول قرار دیا جارہا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین کی بڑی تعداد ٹک ٹاک پر پابندی لگانے کا مطالبہ کرتی نظر آئی۔
ان سوشل میڈیا صارفین میں نوجوان نسل بڑی تعداد میں شامل ہے جو ٹک ٹاک کو غیر اسلامی ایپ قرار دے رہے ہیں۔ عوام کا کہنا ہے کہ پی ٹی اے سو رہا ہے، اسے جاگنا چاہئے اور ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرنے کا اسلامی فریضہ ضرور سرانجام دینا چاہئے۔
Our young generation is not avoiding to participate in dangerous TikTok trends.
PTA, What are you waiting for???#ShameOnPTA@TeamGumnaamHero pic.twitter.com/XWtVN1LXQf— Ali Hamza (@AliHamz21909154) June 22, 2021
https://twitter.com/Omais_18/status/1407217527193837568
https://twitter.com/IAmShumailaCh/status/1407229620257177600
https://twitter.com/MalikAqeeL1234/status/1407222040973742083
https://twitter.com/AhsanAliButtPTI/status/1407229990362570755
Retweet if you want complete ban on homosexual and vaulgar content.#ShameOnPTA pic.twitter.com/s4JrNe0dYl
— Ismail Jamali (@baloch_boy11) June 22, 2021
Ticktok and dhoop ke dewar should banned now when you take action @PTAofficialpk It's more than enough now#ShameOnPTA pic.twitter.com/hUeYR6QBKl
— فہد کاظمی (@FahadKazmi18) June 21, 2021
https://twitter.com/Khan_sahiib/status/1407218754346496000
Lets Start Trend Join Now.
Tiktok, Strongly unacceptable for Pakistani society.
Tiktok should be banned in order to save our generation's Future.#ShameOnPTA pic.twitter.com/PFBZt2ciQz
— Naziya Sharif PashteenBaloc نازیہ شریف پشتین بلوچ (@NaziyaSharif1) June 22, 2021
https://twitter.com/Omais_18/status/1407217429156175873
یہ بھی پڑھیں: ڈیورنڈ لائن کا تنازعہ کیا ہے؟