اسلام آباد:ملک میں پچھلے سال کے مقابلے اس سال زیادہ گیس لوڈشیڈنگ کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے، حکومت وقت پر ایل این جی خریدنے میں ناکام، پچھلے سال سے زیادہ اس سال سردیوں میں گیس لوڈ شیڈنگ ہوگی۔
ایل این جی کی قیمت زیادہ ہونے کی وجہ سے 10کارگو ہی خریدے جاسکے، پچھلے سال 11خریدے گئے تھے،عالمی مارکیٹ میں ایل این جی کی قیمتوں میں اضافہ کی وجہ سے کارگو نہیں مل رہے۔
وفاقی وزیر برائے توانائی محمد حماد اظہر نے سردیو ں کے لوڈ مینجمنٹ پلان کے حتمی جائز ہ کیلئے پاور ڈویڑن اور پیٹرولیم ڈویڑن کے ٹیکنیکل ٹیموں کیساتھ اجلاس کی صدارت کی اور لوڈ مینجمنٹ پلان کو حتمی شکل دیدی گئی۔
اجلا س میں سیکریٹری پاورڈویڑن، سیکریٹری پیٹرولیم ڈویڑن اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔اجلا س میں پچھلے سال کی کارگوز کی تعداد کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اس سال کی طلب اور رسد کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں موجود پاکستان اسٹیٹ آئل اور پاکستان ایل این جی لمیٹڈ کے حکام نے بتایا کہ اس سال نومبر اور دسمبر میں 10، 10کارگوز دستیاب ہیں جبکہ گزشتہ سال ان کارگوز کی تعد اد 11تھی، اس سال ایل این جی میں کئی سو فیصد اضافہ کی وجہ سے ایل این جی ٹریڈرز نے بولی دینے میں عدم دلچسپی کا اظہار کیا۔
جس کی بڑی وجہ بین الاقوامی مارکیٹ میں ایل این جی کی بڑھتی ہوئی قیمتیں ہیں۔وفاقی وزیر برائے توانائی محمد حماد اظہرنے گیس لوڈ مینجمنٹ کے تحت اس سال پاور سیکٹر، ایکسپورٹ سیکٹر، فرٹیلازر اور گھریلو صارفین کو بلاتعطل گیس کی فراہمی کے عزم کا اعادہ کیا۔
دورانِ اجلاس بتایا گیا کہ سسٹم گیس جو کہ پاکستان کی سرزمین سے نکلنے والی گیس کو پہلے سے ہی ترجیحاََ گھریلو صارفین کے لئے مختص کیا گیا ہے۔ ہمارے 70فیصد گیس سپلائی مقامی گیس پر مبنی ہے جس کی اوسط قیمت 4ڈالر فی MBTU ہے۔
طویل المیعادی معاہدوں کی بدولت ہمارے 9کارگوز طے شْدہ قیمت پر منگوائے جاتے ہیں جو کہ موجودہ قیمتوں سے کہیں زیادہ کم ہیں۔سپاٹ کار گوکی عدم دستیابی کو فرنس آئل کی درآمد سے پورا کیا جائے گا تاکہ صنعتی صارفین کو توانائی کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔
مزید پڑھیں: پاکستان سستا ترین پٹرول فروخت کرنے والے ممالک میں شامل ہے۔علی زیدی