استنبول کے میئراکرم امام اوغلو نے آیندہ سال مارچ میں ہونے والے مقامی حکومتوں کے انتخابات میں دوبارہ میئر کے امیدوار کے طور پر حصہ لینے کا اعلان کیا ہے۔
انھوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ استنبول میں جو فاتح ہوتا ہے، وہ ترکیہ میں بھی جیتتا ہے۔ استنبول میں کامیابی قومی سیاست میں بہت اہم مقام حاصل کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
طالبان حکومت کی دوسری سالگرہ پر افغانستان بھر میں ”جشن فتح” منایا گیا، دیکھئے تصاویر میں
امام اوغلو کو مئی میں منعقدہ صدارتی انتخابات میں حزب اختلاف کے رہ نما کے طور پر منتخب نہیں کیا گیا تھا لیکن انھیں آنے والے برسوں میں صدر رجب طیب ایردوآن کے مقابلے میں ایک مضبوط امیدوار کے طور پر دیکھا جا رہا ہے اور وہ ترکیہ کی سیاسی حزب اختلاف کے مستقبل میں ممکنہ رہ نما ہیں۔
انھوں نے 28 مئی کو صدر ایردوآن کے مقابلے میں اپنے امیدوار کمال کلیچ داراوغلو کی شکست کے بعد سے حزب اختلاف میں ‘مکمل تطہیر’ کا مطالبہ کیا ہے۔
مگر مستعفی ہونے کے بڑھتے ہوئے مطالبے کے باوجود کلیچ داراوغلو حزب اختلاف کی مرکزی جماعت ری پبلکن پیپلز پارٹی (سی ایچ پی) کے بدستور چیئرمین ہیں اورانھوں نے یہ نہیں بتایا کہ آیا وہ اس موسم خزاں میں پارٹی کانگریس میں امیدوار کے طور پر کھڑے ہوں گے یا نہیں۔کچھ تجزیہ کار اکرم امام اوغلو کو ان کے ممکنہ جانشین کے طور پر دیکھتے ہیں۔
ترکیہ کے سب سے بڑے شہر کے منتظم امام اوغلو نے نامہ نگاروں سے گفتگو میں کہا:’’آج میں ایک بار پھر استنبول کے دفاع کے لیے نکل رہا ہوں، میں ایک بار پھر عظیم استنبول اتحاد کے لیے تیار ہو رہا ہوں‘‘۔
سی ایچ پی نے استنبول میں امام اوغلو کی فتح کو یقینی بنانے کے لیے 2019 کے بلدیاتی انتخابات میں مرکزی قوم پرست آئی وائی آئی پارٹی اور کرد نواز ایچ ڈی پی کے ساتھ اتحاد کیا تھا۔ان کی جیت سے صدر ایردوآن اور ان کی حکمراں آق پارٹی کو زبردست دھچکالگا تھا۔
ان دونوں جماعتوں نے ابھی تک یہ واضح نہیں کیا کہ آیا وہ مارچ 2024ء میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں دوبارہ سی ایچ پی امیدوار کی حمایت کریں گی یا نہیں۔