سویڈش عدالت نے شر پسندوں کو مسلمانوں کے جذبات مجروح کرنے کی اجازت دیدی

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سویڈن میں ایک عدالت نے  قرآن مجید نذرآتش کرنے کے دو مظاہروں پر پابندی عاید کرنے کا پولیس کااقدام کالعدم قراردے دیا ہے جبکہ اسی طرح کے مظاہرے پر’’دہشت گردی کی کارروائی‘‘ کی منصوبہ بندی کے الزام میں پانچ مشتبہ افراد کو گرفتارکرلیا گیا ہے۔

جنوری میں اسٹاک ہوم میں ترکیہ کے سفارت خانہ کے باہراسلام کی مقدس کتاب کونذرآتش کرنے کے واقعے پراسلامی دنیا میں غم وغصے کی لہر دوڑگئی تھی۔اس کے ردعمل میں کئی ہفتے تک احتجاج کیا گیا تھا،سویڈش مصنوعات کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا گیا تھا اورسویڈن کی نیٹو رکنیت کی کوشش کو روک دیا گیا تھا۔

سویڈش پولیس نے قرآن مجیدکو نذرآتش کرنے کے اس واقعہ کے بعدفروری میں ایسے ہی ہونے والے دو اورمظاہروں پرپابندی عایدکردی تھی لیکن سویڈن کی سپریم انتظامی عدالت اس اقدام کو یہ کہتے ہوئے کالعدم قراردے دیا ہےکہ سکیورٹی خدشات مظاہرے کے حق کومحدود کرنے کے لیے کافی نہیں ہیں۔

جج ایوا لوٹا ہیڈن نے ایک بیان میں کہا کہ پولیس اتھارٹی کے پاس اپنے فیصلوں کےحق میں مناسب حمایت نہیں تھی۔سویڈش پولیس نے فروری میں اسٹاک ہوم میں ترکیہ اور عراق کے سفارت خانوں کے باہر قرآن کو نذرآتش کرنے کی اجازت دینے سے انکار کرتے ہوئے یہ کہا تھا کہ جنوری کے احتجاج نے سویڈن کو’’حملوں کااعلیٰ ترجیحی ہدف‘‘بنادیا ہے۔

ترکیہ نے خاص طور پر اس بات پر سخت برہمی اور ردعمل کا اظہار کیا تھاکہ پولیس نے مظاہرے کی اجازت دی تھی جبکہ اس نے سویڈن کی نیٹو میں رُکنیت کی کوشش کو روک دیا ہے اوراس کا کہنا ہے سویڈن اپنے ہاں کرد گروپوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے میں ناکام رہا ہے۔ترکیہ ان جلاوطن گروپوں کو’’دہشت گرد‘‘ سمجھتا ہے۔

سویڈن کے سیاست دانوں نے قرآن کو جلانے پر تنقید کی ہے لیکن اظہار رائے کی آزادی کے حق کا دفاع کیا ہے۔

دریں اثنا سویڈن کی سکیورٹی سروس نے کہاہے کہ منگل کی صبح تین وسطی قصبوں ایسکلسٹونا، لنکوپنگ اوراسٹرانگناس میں چھاپامار کارروائیوں کے دوران میں پانچ مشتبہ افراد کو گرفتارکیا گیا ہے۔

سکیورٹی سروس کے انسداد دہشت گردی یونٹ کی نائب سربراہ سوزانا ٹریہورننگ نے کہا کہ ہائی پروفائل قرآن جلانے کے سلسلے میں موجودہ کیس ان متعدد میں سے ایک ہے جن پر سویڈش سکیورٹی سروس کام کر رہی ہے۔انھوں نے کہا کہ مشتبہ افراد کا تعلق بین الاقوامی “اسلامی انتہا پسندی” سے ہے۔

تاہم سکیورٹی سروس کا کہنا ہے کہ اسے یقین نہیں کہ حملہ ہونے والا تھا۔اس نے ایک بیان میں کہا کہ’’سکیورٹی سروس کواکثر کسی خطرے سے بچنے کے لیے جلدکارروائی کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ہم کارروائی کرنے سے پہلے جرم کے ارتکاب تک انتظار نہیں کرسکتے‘‘۔

Related Posts