بتایا جائے را کے ایجنٹ دہشت گردی کہاں چلے جاتے ہیں؟ سنی تحریک

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
5560 روپے کا ایک کلو آٹا
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان سنی تحریک کے زیر اہتمام سانحہ مستونگ اور ہنگو کے دہشتگردوں کی فوری گرفتاری کیلئے ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے، جبکہ مرکز احتجاجی مظاہرہ کراچی پریس کلب پر ہوا، جس میں کارکنان نے یہودیوں کے ایجنٹو دہشتگردی ختم کرو کے نعرے لگائے۔

کراچی پریس کلب پر مرکزی احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی رابطہ کمیٹی کے رکن فہیم الدین شیخ نے کہا کہ اہلسنت کے عید میلادالنبیؐ کے جلوس پر خودکش حملے حکمرانوں کیلئے سوالیہ نشان ہیں، ہمیں بتایا جائے سانحہ مستونگ و ہنگو عید میلادالنبیؐ کے شہداء کا خون کس کے ہاتھوں پر تلاش کریں۔

یہ بھی پڑھیں:

ترکیہ اب ایسا ملک نہیں جہاں بغاوت کرکے پارلیمان بند کردی جائے، اردوان

انہوں نے کہا کہ 60 سے زائد شہادتیں ہو چکی اور دہشتگردوں تک ابھی تک نہیں پہنچا جا سکا، بھارتی را و اسرائیلی موساد کے ایجنٹ دہشتگردی کرکے کہاں چلے جاتے ہیں، حکومت اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی رٹ کہاں ہے۔
فہیم الدین شیخ نے کہا کہ ابھی تک سانحہ مستونگ کے اصل کرداروں کا گرفتار نہ ہونا سوالیہ نشان ہے، حکومت اور ملکی سلامتی کے ادارے سانحہ مستونگ و ہنگو کے اصل کرداروں کو گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچائیں۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ مستونگ اور ہنگو ملک کو فرقہ وارانہ فسادات میں دھکیلنے کی سازش ہے، عید میلادالنبیؐ کے جلوس پر حملہ فرقہ وارانہ دہشتگردی کو پروان چڑھانے کی ناکام کوشش ہے، دہشتگردوں کو بتانا چاہتے ہیں کہ دہشتگردی کے ذریعے ہمیں عید میلادالنبیؐ منانے سے نہیں روکا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کا حکومت اور پاک فوج کا ساتھ ملکر پوری قوت سے مقابلہ کرینگے، دہشتگردی کے خلاف ایک بار پھر پوری قوم کو متحد اور یکجا ہونے کی ضرورت ہے۔

Related Posts