کراچی: سیکرٹری بورڈ اینڈ یونیورسٹیز ڈاکٹر منصور عباس رضوی کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ سندھ بھر کے بورڈ کے چیئرمین کی تقرری کیلئے سرچ کمیٹی کی من پسند سفارشات پر مفصل انکوائری کر کے رپورٹ جمع کرائیں۔
سرچ کمیٹی نے سندھ بھر کے بورڈوں میں چیئرمین تعینات کرنے کیلئے انٹرویوز کیئے اور من پسند اور سیاسی اثر و رسوخ رکھنے والے نااہل امیدواروں کو شارٹ لسٹ کیا تھا۔
جس میں سرچ کمیٹی نے ڈاکٹر منصور عباس رضوی کے من پسند سمیت دیگر غیر متعلقہ افراد کو بھی شارٹ لسٹ کیا تھا۔جس پر سندھ بھر کے اہل اور ماہرین تعلیم میں شدید بے چینی پائی جا رہی تھی۔
19 نومبر 2021 کو وزیر بورڈ و جامعات اسماعیل راہو کے زیر دستخطی مراسلے میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین بورڈز کی تقرریاں فی الحال غیر حتمی مراحل میں ہیں۔
جب کہ محکمہ بورڈ اینڈ جامعات کی نااہلی کی وجہ سے چیئرمین بورڈ کے امیدواروں کے غیر حتمی نتائج کے راز فاش کرانے پر محکمے کی کارکردگی ‘ شفافیت اور پالیسیز سمیت جانبداری پر سوالات اٹھ گئے ہیں جو محکمہ بورڈ اینڈ یونیورسٹیز اور سرچ کمیٹی کی غیر پروفیشنل ازم کو ظاہر کرتا ہے جس کی وجہ سے فیئر اور فری انکوائری ناگزیر ہو گئی ہے۔
مراسلے میں مذید سرچ کمیٹی کے حوالے سے مذید لکھا گیا ہے کہ پبلک سیکٹر کی جامعات میں ڈائریکٹر فنانس کی بھرتیوں کے منٹس بھی سرچ کمیٹی نے ”لیک” کر دیئے تھے جو اُس وقت بھی اپنی شفافیت اور رازداری کو انجام نہ دیتے ہوئے غیر ذمہ داری اور بدیانتی کا مظاہرہ کیا تھا۔
انکوائری کیلئے جاری ہونے والے لیٹر کے مطابق چیئرمین کی تعیناتیوں کے لیئے شارٹ لسٹ کیئے گئے امیدواروں کیخلاف متعدد شواہد موجود ہیں کہ شارٹ لسٹ کردہ امیدوار مذکورہ سیٹوں کیلئے اہل نہیں تھے۔
معلوم ہوا کہ ہے مبینہ طور پر شارٹ لسٹ ہونے والے امیدواروں میں متعدد امیدوار تجربے ‘ تعلیمی قابلیت اور تکنیکی تجربے پر نہ صرف پورا نہیں اترتے بلکہ ان کے ماضی کا سروس ریکارڈ بھی ٹھیک نہیں ہے۔ پہلے نمبر پر آنے والی خاتون رافیعہ بانو ایک اسکول ٹیچر ہیں۔
نعمان احسن مطلوبہ سروس کی شرائط پر پورا نہ اترنے کے باوجود شارٹ لسٹ اور تعیناتی کی سفارش میں نمایاں رہے۔ نعمان احسن کے پاس گریڈ 17 میں 17 سال کا تجربہ ہی نہیں ہے۔
تین سال میٹرک بورڈ اور 3 سال جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی میں کنٹریکٹ پر ملازمت کی ہے جو مذکورہ تجربہ میں شمار نہیں ہوتی۔نعمان احسن میٹرک بورڈ میں آنے سے قبل آغا خان ہائر سکینڈری سکول میں کلرک تھے جو نجی تعلیمی ادارہ ہے۔
ذرائع کے مطابق نعمان احسن کو سرچ کمیٹی نے گمراہ کن معلومات اور 17 سال کے تجربے کے جعلی تجرباتی سرٹیفکیٹس کی بنیاد پر شارٹ لسٹ کر کے حیدر آباد کیلئے سفارش کی ہے۔
فضیلت مہدی کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ عشرت العباد کے قریبی افسران میں تھے اور گورنر ہاوس سے ریٹائرڈ ہونے کے بعد ڈاکٹر عاصم حسین کے ضیاء الدین بورڈ میں تعینات رہنے کی وجہ سے سرچ کمیٹی کے منظور نظر بننے میں کامیاب ہو کر سرفہرست رہے۔
ٹیکنیکل بورڈ کراچی کے چئیرمین شپ پر عدالتی حکم امتناع ہونے کے باوجود ایم کیو ایم کے تعلق رکھنے والے میٹرک پاس قاضی عارف علی کو سندھ بورڈ آف ٹیکنیکل میں چیئرمین تعینات کرنے کی سفارش کی ہے۔
قاضی عارف نے 1980 میں C گریڈ سے میٹرک آرٹس میں کیا اور 1983 میں 727 نمبر لیکر فرسٹ ڈویژن میں انٹر سائنس کیا تھا جو کسی بھی صورت ممکن نہیں ہے۔
گورنر سندھ عشرت العباد کے دور میں پروفیسر سعید صدیقی نے قاضی عارف کی مذکورہ اسناد کے خلاف انکوائری کی تھی جس میں ثابت کیا تھا کہ ان کی تعیناتی ہی غیر قانونی ہے جب کہ سرچ کمیٹی اور سیکرٹری بورڈ اینڈ یونیورسٹیز ڈاکٹر منصور عباس رضوی نے انوکھی ترین مثال قائم کر دی ہے۔
مزید پڑھیں: سرچ کمیٹی کی میٹرک پاس شخص کو ٹیکنیکل بورڈ کا چیئرمین تعینات کرنے کی سفارش