کیا جنرل قاسم سلیمانی کا قتل عالمی جنگ کا سبب بنے گا ؟؟؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کاکہنا ہے کہ ہم نے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کو جنگ شروع کرنے کے لیے نہیں بلکہ روکنے کے لیے مارا ہے، ان کا کہنا ہے کہ امریکا کے اقدامات جنگ شروع کرنے کے لیے نہیں ہوتےبلکہ ہم نے قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کو مارنے کا فیصلہ جنگ روکنے کے لیے کیا۔

امریکی صدر کا جنرل قاسم سلیمانی کو دہشت گردو بیمار شخص قرار دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ان کے حملوں سے دور دور تک لوگ متاثر ہوئے لیکن اب ہم سکون کا سانس لے سکتے ہیں کیونکہ قاسم سلیمانی کی دہشت ختم ہوچکی ہے۔

گزشتہ روز امریکا نے بغداد ایئرپورٹ کے قریب سڑک پر 2 گاڑیوں کو راکٹ حملوں سے نشانہ بنایا جس میں ایرانی میجر جنرل قاسم سلیمانی جاں بحق ہوگئے جبکہ عراق کی موبائلائزیشن فورس نے بھی اپنے کمانڈر سمیت 7 افراد جاں بحق ہونے کی تصدیق کی ہے۔

امریکی وزیر خارجہ کاایرانی کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر کہنا تھا کہ قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر عراقی عوام سڑکوں پر رقص کررہے ہیں، عراقی شہری آزادی کے لیے گلیوں میں ناچ رہے ہیں اور جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر امریکا کے شکر گزار ہیں۔

ایران نے جنرل قاسم سلیمانی کی جگہ بریگیڈیئر جنرل اسماعیل قانی کو قدس فورس کا نیا سربراہ تعینات کردیا ہے اور ایرانی کمانڈر کی ہلاکت کے بعد ایران میں شہریوں کی جانب سے امریکا کیخلاف مظاہرے کئے جارہے ہیں جبکہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا ہے کہ جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا بدلہ لیا جائے گادوسری جانب ایرانی وزیر خارجہ کاکہنا ہے کہ اپنی سرکش مہم جوئی کے نتائج کی ذمہ داری امریکا خود اٹھائے گا۔

امریکا اور ایران کے درمیان ایران کے جوہری پروگرام کی وجہ سے طویل عرصے سے کشیدگی جاری ہے، حالیہ تنازع کا آغاز 30 دسمبر 2019 کو امریکی فورسز کے مغربی عراق میں کتائب حزب اللہ کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کے بعد ہواجس میں 24 افرادہلاک ہوگئے تھے تاہم امریکا نے عراقی ملیشیا عائد کرتے ہوئے حملے کو کرکوک حملے کا جوا ب قراردیا تھا۔

کتائب حزب اللہ کے ٹھکانوں پر حملوں کے ردعمل میں سیکڑوں مظاہرین نے بغداد میں امریکی سفارت خانے پر دھاوا بول کر سفارت خانے کے بیرونی حصے کو آگ لگا دی تھی جبکہ امریکا نے سفارت خانے پر حملے کا ذمہ دار بھی ایران کو قرار دیتے ہوئے سنگین نتائج کی دھمکی دی تھی۔

اقوام متحدہ ،پاکستان ، عراق ،جرمنی، شام، ترکی، برطانیہ اور نیدرلینڈ نے میجر جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تمام فریقین کو تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور دیا ہے جبکہ اسرائیل کی جانب سے اقدام کی حمایت کرتے ہوئے شام اور لبنان سے متصل پہاڑی علاقے میں فوج تعینات کردی ہے، روس اور چین نے واقعہ کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے شدید ردعمل کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

جنرل قاسم سلیمانی عراق اور شام میں داعش کے خلاف جنگ میں فوجی قابلیت اور مہارت رکھتے تھے تاہم ان پردہشت گردی او ر ظلم بربریت کی حمایت کے بھی الزامات تھے اس کے باوجودان کا قتل سیاسی طور پر ایک بڑی غلطی ہے۔

امریکی صدر اور امریکی مسلح افواج کے کمانڈر انچیف کی حیثیت سے پورے خطے کو جنگ کے خطرے میں ڈال رہے ہیں ، ڈونلڈ ٹرمپ کے اس اقدام سے خطے میں امریکا دشمن اور مغرب مخالف خطرہ بھی بڑھے گاجبکہ عراق، ایران اورلبنان میں جمہوری احتجاجی تحریکوں کو بھی نقصان پہنچے گا۔

امریکا کے حیرت انگیز حملے میں ایران کے چوٹی کے جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد کشیدگی اور بحران میں اضافے کے ہر طرح کے اشارے مل رہے ہیں۔

ایران امریکی کارروائی کا جواب نہ دے کر خاموش بیٹھنے کا متحمل نہیں ہو سکتاجبکہ ایرانی حکومت اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے بدلہ لینے کے عزم کا پر زور اظہار بھی سامنے آ چکا ہےجس کے بعد تشدد کی آگ کو روکنا ممکن دکھائی نہیں دے رہا، امریکی حملے کے بعد خطے میں جنگ کا ایک ایسا باب کھل سکتا ہے جس کا اختتام ہولناک عالمی جنگ پر بھی ہوسکتا ہے۔

Related Posts