کشمیریوں کی آس نہ ٹوٹنے پائے

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

 گزشتہ70سال سے کشمیریوں پر بھارت کا ظلم و بربریت جاری ہے،قتل و غارت کی سیاہ رات ختم ہونے میں نہیں آرہی بلکہ ظلم ہے کہ بڑھتا ہی جا رہا ہے۔

انسانی حقوق کے چیمپئن بننے والے کشمیری بہو بیٹیوں کی عصمت دری کے دلخراش واقعات کا بے فکر ی سے تماشا دیکھ ر ہے ہیں اور ستم بالائے ستم یہ کہ ان انسانی حقوق کے ٹھیکیداروں کو کوئی جھنجھوڑ کر بیدار کرنے والا بھی نہیں ۔

بھارت کی طرف سے جنت نظیر وادئ کشمیر میں ظلم و بربریت کی وحشت ناک داستانیں رقم کی جارہی ہیں ، گزشتہ 20 سالوں میں ایک لاکھ سے زائد افراد کو غیر قانونی حراست میں موت کے گھاٹ اتارا جا چکا ہے اور 9 ہزار کے قریب بے گناہ کشمیریوں کو ہتھکڑیاں لگاکر ماورائے عدالت قتل کیا جاچکا ہے ۔2لاکھ کے قریب معصوم کشمیریوں کو پابند سلاسل کیا جاچکا ہے۔ بیواؤں کی تعداد 30 ہزار ہے جبکہ ڈیڑھ لاکھ بچے یتیم ہوچکے ہیں۔

پاکستان کی جانب سے اقوام متحدہ کو 131 صفحات پر مشتمل ڈوزیئر کے ذریعے آگاہ کیا جاچکا ہے اور دنیا بھر میں پاکستان کے سفراء ومشنز کو دنیا کا ضمیر جھنجھوڑنے کیلئے پیغام دیا جاچکا ہے لیکن بھارت کی طرف سے دیدہ دلیری سے کشمیر میں ظلم و بربریت کے پیچھے امریکا کی مدد و حمایت نظر آتی ہے کیونکہ امریکا نے بھارت کو چین کے مدمقابل کھڑا کرنے کیلئے کشمیر میں بربریت اور مظالم کو اپنے مفادات کی خاطر نظر انداز کررکھا ہے۔

یہ درست ہے کہ کشمیر ہماری شہ رگ ہے اور کشمیر کو گزند پہنچنے سے پاکستان کو سب سے زیادہ نقصان ہوسکتا ہے، پاکستان کیلئے یہ اشد ضروری ہے کہ ڈوزیئر کے ساتھ ساتھ دیگر ذرائع کو بھی بروئے کارلایا جائے اور ڈوزیئر کے حوالے سے اپنے سفارتخانوں اور مشنز کومتعلقہ ممالک میں اس دستاویز کے استعمال کے حوالے سے آگاہ کیا جائے اور بھارتی مظالم کو اجاگر کرنے کیلئے متعلقہ ممالک کے تعلیمی اداروں اور مختلف تقریبات میں لوگوں کو بھارتی ظلم و بربریت سے آگا ہ کیا جائے تاکہ ان ممالک کے عوام کی طرف سے کشمیریوں کے حق میں رائے عامہ ہموار کی جاسکے۔

پاکستان نے اپنے ڈوزیئر میں بیشتر وہ نکات و شواہد شامل کئے ہیں جن کا ذکر انسانی حقوق کمشنر اپنی رپورٹس میں نہایت تفصیل سے کرچکے ہیں۔ انسانی حقوق کمشنر کی رپورٹ میں قتل و غارت گری،عصمت دری، عقوبت خانوں، پیلٹ گنز کا استعمال اور بچوں کو قید کرنے سمیت دیگر جرائم کے شواہد بھی موجود ہیں۔

بین الاقوامی سطح پر کشمیر کا مقدمہ عوامی عدالتوں میں بھی موثر انداز سے پیش کرنے سے ان ممالک کے عوام اپنی حکومتوں کو کشمیر کے حوالے سے نوٹس لینے پر مجبور کرسکتے ہیںتاکہ اقوام عالم کشمیر کی بگڑتی صورتحال پر اپنا موثر کردار ادا کرسکیں۔

یورپی یونین یوں تو انسانی حقوق کے حوالے سے نہایت سنجیدہ اور حساس ہے لیکن بھارت کے ساتھ اقتصادی تعلقات اور امریکا کے اثر و رسوخ کی وجہ سے یورپی یونین بھی دبے دبے الفاظ میں کشمیر میں مظالم کا تذکرہ کرتی ہے ، تاہم اگر یورپی ودیگر ممالک کے عوام کا ساتھ مل جائے تو کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ اور بھارت پر دباؤ بڑھایا جاسکتاہے۔

تحریک آزادی کو کمزور کرنے کے لیے 5 اگست 2019ء کو بھارت نے آئین ہند کی دفعہ 370 کو ختم کرکے ریاست کو دو یونین علاقوں میں تقسیم کر دیا۔ متنازعہ علاقے کو اپنا علاقہ لکھ دیا لیکن اس کے بعد تحریک آزادی مزید شدید ہو گئی ہے۔عوام کے اس شدید رد عمل کے باعث بھارت نے پوری وادی میں سخت کرفیو نافذ کر رکھاہے۔ بھارت کے اقدامات کی وجہ سے چین ۔بھارت، بھارت۔ پاکستان سرحدی تنازعات بڑھ رہے ہیں۔

موجودہ صورتحال یہ ہے کہ پاکستان سیاسی، سفارتی، معاشی اور عالمی مسائل کے انبار میں دبا ہوا ہے۔ اس سے نمٹنے کیلئے پاکستان کو مضبوط مؤقف اپنانے کی ضرورت ہے کیونکہ اگر پاکستان نے مضبوط مؤقف اختیار نہ کیا تو کشمیریوں کا حوصلہ ٹوٹ جائیگا اور کشمیری عوام کی آس ٹوٹنے سے پاکستان کو بڑا دھچکا لگے گاجس کاپاکستان کسی صورت متحمل نہیں ہوسکتا۔

Related Posts