حکومت سائنس کے شعبے میں ریسرچ کے لیے سہولتیں فراہم کرے، کاشف اسحاق

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی: دنیا کے لاکھوں سائنسدانوں میں دو فیصد بہترین ریسرچ سائنسدانوں میں شامل پاکستانی سائنسدان ڈاکٹر کاشف اسحاق نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان سائنس کے شعبے میں ریسرچ کے لیے سہولتیں فراہم کرے تو پاکستان سائنسی شعبوں میں نئی نئی ایجادات کرکے اپنا نام روشن کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ طلبا ء و طالبات شارٹ کٹ کے بجائے مکمل علم حاصل کریں تو انہیں آگے بڑھنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بین الاقوامی اعزاز حاصل کرنے کے بعد ایم ایم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

کاشف اسحاق جو کہ محمد علی جناح یونیورسٹی کراچی (ماجو) کے الیکٹریکل اینڈ کمپیوٹر انجینئرنگ کے شعبے کے سربراہ ہیں اور گزشتہ کئی سال سے اپنی ریسرچ پر مبنی مقالے، مضامین بین الاقوامی مستند سائنسی میگزین میں شائع کراتے رہے ہیں۔

ان کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ ان کے سائنسی ریسرج پر مبنی مضامین سے مدد حاصل کر کے دوسرے لا تعداد سائنسدانوں نے کاشف اسحاق کی سرچ کا حوالہ اپنے مضامین میں دیا ہے۔

ایم ایم نیوز ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سائنسدان کاشف اسحاق نے بتایا کہ وہ شمسی توانائی کو بہترانداز میں بڑے بجلی کے منصوبوں میں استعمال کے قابل بنانے پر ریسرج کر رہے ہیں اور اس کام میں ان کے ساتھ 2 پی ایچ ڈی سائنسدان اور دیگر ٹیم اس ریسرچ میں مشغول ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ جس طرح عام لوگ شمسی توانائی کو استعمال کر کے محدود بجلی حاصل کرتے ہیں تاہم وہ بہت مہنگی پڑتی ہے، ہم اسے اتنے وسیع پیمانے پر تیار کرنا چاہتے ہیں کہ یہ بجلی بنا کر بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں یا حکومت خود اسے عوام تک پہنچائے۔

انہوں نے کہا کہ ابھی اس تحقیق میں کافی حد تک کام ہو چکا ہے تاہم کامیابی تو کسی سطح پر بھی نہیں ملتی کیوں کہ ہم کامیاب ہوکر اسے اور بہتر کرنے یا اس کی خامیاں دور کرنے کی ریسرچ شروع کردیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ریسرچ میں کسی بھی سطح پر حکومت کی کوئی معاونت نہیں ہوتی۔دوسری طرف ریسرچ میں جو سرمایہ لگتا ہے جب سائنسدانوں کو از خود تحقیق کرنے میں مالی مشکلات آنے لگیں تو پھر کام رک جاتا ہے اس پر حکومتوں کو سوچنا ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ امریکہ کی اسٹینفورڈ یونیورسٹی گلوبل نے یہ فہرست یونیورسٹی کی جانب سے کرائے جانے والے ایک سروے کے بعد جاری کی جو کہ ریسرچ اسکالرز کی جانب سے 1988 تا 2019 تک شائع کیے جانے والے ریسرچ پیپرز جمع کردہ ڈیٹا مطابق کے کیا گیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ اس سے قبل پاکستان کونسل آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (پی سی ایس ٹی) نے انجینئرنگ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں 2017 کے دوران پاکستان کے پراڈکٹیو سائنسدانوں کی ڈائریکٹری میں پہلا نمبر دیا تھا۔ اس کے علاوہ پی سی ایس ٹی کی جانب سے انہیں ریسرچ پراڈکٹیو ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ مجھے اس اعزاز کے بارے میں محمد علی جناح یونیورسٹی کے میرے ساتھی پروفیسر نے مجھے بتایا آپ کو دنیا بھر کے لاکھوں سائنسدانوں کے ریسرچ مضامین میں 2 فیصد بہترین ریسرچ سائنسدانوں میں شامل کیا گیا ہے،پھر میں نے بھی سرچ کیا تو واقعی میں اس اعزاز پر فائز ہو چکا تھا، جب میرے دیگر ساتھیوں کو علم ہوا تو انہوں نے مبارک باد دی اور اب یہ مبارکباد پاکستان بھر سے دی جا رہی ہیں جو میرے لیے حوصلہ افزاء ہے۔

Related Posts