اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز اور کیپٹن (ر ) صفدر کی سزا کالعدم قرار دے دی۔
ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف مریم نواز اور کپیٹن (ر) صفدر نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیلیں دائر کررکھی ہیں جس پر آج سماعت کے بعد ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔
مریم نواز کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی۔
سماعت کے دوران مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر وکلا کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے متعدد سوالات پوچھ رکھے تھے جس پر نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے اپنے دلائل دیے تاہم وہ عدالت کو مطمئن کرنے میں ناکام رہے۔
سارہ انعام کیس، ملزم شاہنواز امیر کا 4 روزہ مزید جسمانی ریمانڈ منظور
دوران سماعت جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ ہم پبلک نالج یا کسی کی سنی سنائی بات پر فیصلہ نہیں کرسکتے، مریم نواز پبلک آفس ہولڈر نہیں تھیں اس لیے ان پر اثاثوں کا کیس نہیں بنتا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے مریم نواز کے وکیل امجد پرویز ایڈوکیٹ اور نیب پراسیکیوٹر کے دلائل سننے کے بعد کیس کا مختصر فیصلہ سناتے ہوئے مریم نواز کی 4 سال کی سزا کالعدم قراردیتے ہوئے انھیں بری کردی۔
معلوم رہے کہ احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز کو 7 سال اور ان کے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی تھی، مریم نواز کو جرم میں معاونت کے الزام میں سزا سنائی گئی تھی۔
ایون فیلڈ کیس میں ہی مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کو 10 سال قید کی سز اسنائی گئی تھی۔