خارجہ پالیسی کے چیلنجز

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان کی ہمیشہ سے اپنی ہمہ گیر سفارتی پالیسی اور اپنے پڑوسی ممالک، امریکہ اور یورپی یونین کے ممالک سمیت دیگر اقوام کے ساتھ اچھے تعلقات کے باعث الگ پہچان رہی ہے۔

ہم نے دوسرے ممالک کے ساتھ مختلف معاملات کے دوران ہمیشہ معتدل خارجہ پالیسی اپنائی اور اس طرز عمل سے پاکستان کا عالمی برادری میں مثبت تشخص تشکیل دینے میں مدد ملی ہے۔

آج کل وزیرِ اعظم شہباز شریف کی قیادت میں وزارتِ خارجہ کی سربراہی بلاول بھٹو زرداری کر رہے ہیں اور وہ پاکستان کی تاریخ کے سب سے کم عمر وزیرِ خارجہ ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری قابل تعریف ہیں کیونکہ انہوں نے بہت سے اہداف حاصل کیے اور اپنی سماجی اور سیاسی زندگی میں بھی کامیاب رہے لیکن وزارت خارجہ کے سامنے کچھ نئے چیلنجز ہیں۔

 سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کے حالیہ بیان نے عوام کے ذہنوں میں کچھ بے چینی پیدا کردی ہے۔ شیخ رشید نے کہا کہ پاکستان نے اپنے سیکرٹری خارجہ کو چین کے دورے پر بھیجا جبکہ اس کی بجائے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کو چین جانا چاہیے تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بلی اب تھیلے سے باہر ہے جس کا مطلب ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی منفی تاثرات کا شکار ہوئی ہے۔

شیخ رشید کے اس بیان نے عوام میں کچھ سنگین خدشات کو جنم دیا ہے کیونکہ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی شاید منفی رخ اختیار کر چکی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنی خارجہ پالیسی کو سنجیدگی سے لے اور اس منفی تاثر کو دور کرنے کے لیے جس مثبت تبدیلی کی ضرورت ہے وہ کرے۔

پاکستان کی خارجہ پالیسی اس کے قومی مفاد کے لیے انتہائی اہم ہے اور کوئی بھی منفی تاثر بین الاقوامی برادری میں ملک کے امیج اور ساکھ کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ حکومت شیخ رشید کی جانب سے اٹھائے گئے خدشات کو دور کرے اور عالمی برادری میں ملک کا مثبت امیج برقرار رکھنے کے لیے ضروری اقدامات کرے۔

عالمی برادری نے ہمیشہ خطے میں امن و استحکام کو برقرار رکھنے میں پاکستان کے اہم کردار کا اعتراف کیا ہے۔ تاہم بعض ممالک کی طرف سے پیدا کردہ گروہی سیاست میں پاکستان کی شمولیت بین الاقوامی برادری میں اس ملک کے بارے میں منفی تاثر کا باعث بن سکتی ہے۔ پاکستان کے لیے یہ بہت ضروری ہے کہ وہ قدم بڑھائے اور عالمی سطح پر زیادہ نمایاں کردار ادا کر کے اپنی  اہلیت کو ثابت کرے۔

علاقائی اور عالمی امن و استحکام کے فروغ میں پاکستان کا اہم کردار ہے۔ ہمارے وطن کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ ماضی میں جو معیار قائم کر چکا ہے اسے برقرار رکھے اور اپنے بہتر مستقبل کیلئے خارجہ پالیسی کو بھی بہتر بنائے۔ پاکستان کی قیادت کو شیخ رشید کے بیان سے پیدا ہونے والے خدشات کو دور کرنے کے لیے فعال اقدامات کرنے چاہئیں اور عالمی برادری کو یقین دلانا چاہیے کہ ملک کی خارجہ پالیسی مثبت اور تعمیری ہے۔

پاکستان کو پڑوسی ممالک بالخصوص چین اور افغانستان کے ساتھ مضبوط تعلقات استوار کرنے کے لیے بھی کام کرنا چاہیے۔ ان ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات سے نہ صرف علاقائی استحکام کو فروغ ملے گا بلکہ عالمی برادری میں پاکستان کا مقام بھی بڑھے گا۔ ملک کو اپنی معیشت اور ترقی کو فروغ دینے کے لیے دیگر ممالک کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے، تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے پر بھی توجہ دینی چاہیے۔

Related Posts