پاکستان کے سیاسی منظر نامے میں حالیہ واقعات نے بہت سے متعلقہ مسائل کو جنم دیا ہے۔ سابق وزیر علی امین گنڈا پور اور مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر مریم نواز کی آڈیو لیکس نے سیاست کا ایک منفی پہلو اجاگرکیا، جہاں مختلف عناصر مبینہ طور پر ایک دوسرے کے خلاف سازشیں کرتے نظر آئے۔
مزید برآں عدلیہ کے حق میں ریلی کے دوران پی ٹی آئی کے ایک کارکن کی ہلاکت نے ان واقعات کے گرد ابہام اور غیر یقینی صورتحال کو مزید تشویشناک بنایا۔ اس واقعے پر پنجاب حکومت کا ردعمل غیر تسلی بخش رہا، نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی اور آئی جی پنجاب نے اس کی تردید کی ہے کہ یہ قتل تھا اور دعویٰ کیا کہ یہ ایک حادثہ تھا۔ وضاحت کے اس فقدان نے لوگوں کے خدشات میں مزید اضافہ کیا ہے اور موت کے پیچھے سیاسی مقاصد کی افواہوں کو مزید ہوا دی ہے۔
اس سے بھی زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ متاثرہ پی ٹی آئی کارکن اور ان کے اہل خانہ کو نظر انداز کیا گیا۔ حکومت کی جانب سے موت کی وجہ کے بارے میں تسلی بخش وضاحت فراہم کرنے میں ناکامی اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف قتل کے الزامات کے اندراج نے ابہام اور بداعتمادی کو مزید بڑھا دیا ہے۔ عوام کو حقیقت جاننے کا حق ہے اور اپنی حکومت سے شفافیت کا مطالبہ بھی غیر حقیقت پسندانہ قرار نہیں دیاجاسکتا۔
مریم نواز کی مبینہ طور پر یہ آڈیو لیک کہ پی ٹی آئی کارکن کی موت ایک حادثے کی طرح نظر آنی چاہیے، اس قیاس آرائی میں اضافہ کرتی ہے کہ اس واقعے کے پیچھے سیاسی مقاصد ہوسکتے ہیں۔ پی ٹی آئی کے یہ دعوے کہ کارکن کو بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا گیا، الجھن اور تشویش میں مزید اضافہ کرتے ہیں اور سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ اگر قتل ہوا تو اس کے پیچھے وجوہات کیا تھیں؟
ایسے وقت میں حکومت کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ قیادت کا فریضہ ادا کرتے ہوئے عوام کو مبنی بر حقیقت وضاحت اور شفافیت فراہم کرے۔ عوام کو یہ جاننے کا حق ہے کہ کیا ہو رہا ہے اور حکومت کو اپنے اعمال کا جوابدہ ہونا چاہیے۔ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان واقعات کی مکمل تحقیقات کرے اور انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائے۔
مزید یہ کہ سیاسی جماعتوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے حامیوں اور کارکنوں کی فلاح و بہبود کو ترجیح دیں۔ سیاست ایسا خطرناک کھیل نہیں ہونا چاہیے جہاں لوگوں کی زندگیاں داؤ پر لگ جائیں۔ عوام خوف اور تشدد سے پاک پرامن اور محفوظ سیاسی ماحول کے مستحق ہیں۔
تشدد اور مبینہ سیاسی چالبازیوں کے حالیہ واقعات عوام کا اپنی حکومت اور سیاسی جماعتوں پر اعتماد کم یا بتدریج ختم کرسکتے ہیں۔ سیاست میں تشدد کی کوئی جگہ نہیں اور اگر ہمیں بحیثیت قوم آگے بڑھنا ہے تو ایسے واقعات کا سدِ باب لازمی ہے۔ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھا جائے اور ہر ایک کو ان کے اعمال کا جوابدہ ٹھہرایا جائے۔ سیاست دانوں کو قانون کی پاسداری کرنی چاہیے اور اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے پرتشدد ذرائع کا سہارا لینے سے گریز کرنا چاہیے۔
مزید برآں سیاسی جماعتوں کو ریلیاں نکالنے اور آزادانہ طور پر اپنے خیالات کا اظہار کرنے کا حق ہے۔ حکومت کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ان حق کا تحفظ کیا جائے اور فریقین کو ان کی سرگرمیوں میں غیر ضروری طور پر پابندی نہ لگائی جائے۔ یہ ایک متحرک اور صحت مند جمہوریت کے لیے ضروری ہے، جہاں مختلف آوازیں اور آراء پرامن انداز میں سنی جائیں اور بحث کی جائے۔
وقت آگیا ہے کہ حکومت اور سیاسی جماعتیں اپنے اختلافات کو پس پشت ڈال کر مشترکہ مقصد یعنی ایک خوشحال اور پرامن پاکستان کے لیے مل کر کام کریں۔ یہ بات چیت، شفافیت اور قانون کی حکمرانی کے عزم سے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔ پاکستانی عوام کسی ایسی حکومت سے کم کے مستحق نہیں جو ان کے سامنے جوابدہ ہو اور ان کی بہتری کے لیے کام کرے۔