کراچی: کے الیکٹرک انتظامی معاملات سنبھالنے کی جنگ، ملکیت کے نئے دعویدار اور موجودہ کمپنی مالک کے درمیان مینیجمنٹ کنٹرول کیلئے اختلافات شدید ہوگئے ہیں۔
عدالتی جنگ سندھ ہائیکورٹ، کیمن آ ئی لینڈ سے نکل کر برطانیہ تک پہنچنے کے امکانات ہیں۔ چیف انویسٹمنٹ آفیسر الجماععہ کا کہنا ہے کہ شہریار چشتی کے الیکٹرک کا انتظام نہیں سنبھال سکتے۔
آئی جی سی ایف گروپ کا شیئر نئے مالک کو منتقل ہونے کے بعد ایک نیا تنازع پیدا ہو گیا ہے۔ کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے چیف انویسٹمنٹ آفیسر الجماععہ شان اشعری نے کہا کہ ایشیاء پاک کی جانب سے ملکیت کے دعوے کا معاملہ زیر سماعت ہے وہ قانونی چارہ جوئی کا حق رکھتے ہیں، ابراج کے ساتھ ہوا معاہدہ ہماری اجازت کے بغیر نئے فریق کو منتقل کرنا غلط ہے نیا سرمایہ کار بڑے شیئر ہولڈر کا دعویٰ ثابت کرے۔
شان اشعری کے مطابق الجماعہ نے آئندہ سات سال کے دوران کراچی کیلئے سستی بجلی تیار کرنے کا منصوبہ نیپرا میں جمع کرادیا ہے۔ جس میں 500 ارب روپے کی سرمایہ کاری بھی شامل ہے۔ شنگھائی الیکڑک کی ڈیل بھی کراچی کے مفاد میں ہے۔
دریں اثناء ترجمان کے مطابق کے الیکٹرک کے بورڈ اسٹرکچر میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔ کے الیکٹرک کے بورڈ میں پچھلے دس ماہ میں کوئی نیا ڈائریکٹر تعینات نہیں ہوا ہے یہ وضاحت 5 جولائی کو میڈیا کو بھی جاری کی جاچکی ہے۔
کراچی کے بیشتر علاقے 2 روز سے گیس سے محروم، عوام شدید پریشان
ایک روز قبل ایشیا پارک انویسٹمنٹ گروپ کے سربراہ شہریار چشتی نے دعویٰ کیاتھا کہ اُن کی کمپنی نے کے الیکٹرک کے 54 فیصدحصص خردی لیے ہیں۔
واضح رہے کہ کے الیکٹرک کراچی اور اس کے ملحقہ علاقوں سمیت 6500 مربع کلومیٹر علاقے کو بجلی فراہم کرتی ہے۔ کمپنی کے 66.4 فیصد حصص پاکستان اسٹاک ایکسچیج میں لسٹڈ اور کے ای ایس پاور کی ملکیت ہیں۔
یہ سرمایہ کاروں کا ایک کنسورشیم ہے، جس میں سعودی عرب کی الجومعہ پاورلمیٹڈ، کویت کا نینشل انڈسٹریز گروپ (ہولڈنگ) اور انفرااسٹرکچر اینڈ گروتھ کیپٹل فنڈ(آئی جی سی ایف) شامل ہیں۔ کے الیکٹرک میں حکومت پاکستان کے بھی 24.36 فیصد حصص ہیں۔