اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے سانحہ تیز گام کی آزادنہ انکوائری سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران وزارت داخلہ کو آئندہ سماعت سے قبل حادثے کی رپورٹ جمع کرائیں۔
اسلام آبادہائیکورٹ میں سانحہ تیز گام کی آزادانہ انکوائری اور وزیر ریلوے شیخ رشید کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی ، سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے سنگل رکنی بنچ جسٹس محسن اختر کیانی نے کی۔
سماعت کےدوران درخواست گزار حنیف راہی ،ایڈیشنل سیکرٹری وزارت داخلہ، سیکرٹری ریلوے آئی جی ریلوے پولیس، تفتیشی آفیسر حادثے میں شہید ہونے والوں کے ورثہ عدالت میں پیش ہوئے۔
گذشتہ سماعت میں عدالت نے تیزگام حادثے کی انکوائری رپورٹ طلب کی تھی جسے سربمہر پیش کردیا گیا ، درخواستگزار حنیف راہی نے کہا کہ تیزگام حادثہ کیس کی میتیں تاحال لواحقین کو نہیں دی گئیں۔
جسٹس محسن اخترکیانی نے استفسار پر سی ای او ریلوے دوست محمد نے کہا کہ حادثے میں کل اموات87 ہیں ،10 میتوں کا ڈی این اے نہیں ہو سکتا وہ خانیوال میں دفن ہیں۔
جسٹس محسن اخترکیانی نے استفسار کیا کہ کیا ایف آئی آر درج ہو گئی ؟،ڈی ایس پی ریلوے ملتان نے عدالت میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ جی ایف آئی آر درج کردی گئی ہے۔
وکیل حنیف راہی نے کہاکہ حکومت نے شہید ہونے والوں کے لواحقین کے لیے 5لاکھ کا اعلان کیا اور صرف50 ہزار روپے دیئےجبکہ چند زیادہ زخمیوں کو 1 لاکھ روپے تک دیے گئے۔
جسٹس محسن اخترکیانی نے استفسار کیا کہ کیا زخمی ہونے والوں کاسرکار علاج کررہی ہے یاوہ خود کررہے ہیں؟،متاثرہ لواحقین کے خاندان نے کہا کہ اپنی مددآپ کے تحت علاج کروا رہے ہیں۔
ریاض حنیف راہی ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ حادثے کے فورن بعد وزیر ریلوے نے گیس سلنڈر پھٹنے کا میڈیا میں بیان دیا، غیر جانبدار تحقیقات کی ضرورت ہے، زیادہ تر تبلیغی جماعت کے مسافر شہید ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: تیز گام حادثہ: آگ گیس سلنڈر سے نہیں شارٹ سرکٹ سے لگی، انکوائری رپورٹ