سانحہ تیز گام ،عدالت کا وزارت داخلہ کو آئندہ سماعت سے قبل رپورٹ جمع کرانے کا حکم

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

tezgam incident
tezgam incident

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے سانحہ تیز گام کی آزادنہ انکوائری سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران وزارت داخلہ کو آئندہ سماعت سے قبل حادثے کی رپورٹ جمع کرائیں۔

اسلام آبادہائیکورٹ میں سانحہ تیز گام کی آزادانہ انکوائری اور وزیر ریلوے شیخ رشید کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی ، سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے سنگل رکنی بنچ جسٹس محسن اختر کیانی نے کی۔

سماعت کےدوران درخواست گزار حنیف راہی ،ایڈیشنل سیکرٹری وزارت داخلہ، سیکرٹری ریلوے آئی جی ریلوے پولیس، تفتیشی آفیسر حادثے میں شہید ہونے والوں کے ورثہ عدالت میں پیش ہوئے۔

گذشتہ سماعت میں عدالت نے تیزگام حادثے کی انکوائری رپورٹ طلب کی تھی جسے سربمہر پیش کردیا گیا ، درخواستگزار حنیف راہی نے کہا کہ تیزگام حادثہ کیس کی میتیں تاحال لواحقین کو نہیں دی گئیں۔

جسٹس محسن اخترکیانی نے استفسار پر سی ای او ریلوے دوست محمد نے کہا کہ حادثے میں کل اموات87 ہیں ،10 میتوں کا ڈی این اے نہیں ہو سکتا وہ خانیوال میں دفن ہیں۔

جسٹس محسن اخترکیانی نے استفسار کیا کہ کیا ایف آئی آر درج ہو گئی ؟،ڈی ایس پی ریلوے ملتان نے عدالت میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ جی ایف آئی آر درج کردی گئی ہے۔

وکیل حنیف راہی نے کہاکہ حکومت نے شہید ہونے والوں کے لواحقین کے لیے 5لاکھ کا اعلان کیا اور صرف50 ہزار روپے دیئےجبکہ چند زیادہ زخمیوں کو 1 لاکھ روپے تک دیے گئے۔

جسٹس محسن اخترکیانی نے استفسار کیا کہ کیا زخمی ہونے والوں کاسرکار علاج کررہی ہے یاوہ خود کررہے ہیں؟،متاثرہ لواحقین کے خاندان نے کہا کہ اپنی مددآپ کے تحت علاج کروا رہے ہیں۔

ریاض حنیف راہی ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ حادثے کے فورن بعد وزیر ریلوے نے گیس سلنڈر پھٹنے کا میڈیا میں بیان دیا، غیر جانبدار تحقیقات کی ضرورت ہے، زیادہ تر تبلیغی جماعت کے مسافر شہید ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: تیز گام حادثہ: آگ گیس سلنڈر سے نہیں شارٹ سرکٹ سے لگی، انکوائری رپورٹ

حنیف راہی نے کہا کہ متعلقہ تھانے میں ایف آئی آر کیوں نہیں درج کی گئی ؟،جسٹس محسن اخترکیانی نے کہا کہ متعلقہ تھانے کا دائرہ اختیار کیوں نہیں تھا،ریلوے پولیس کا کیسے تھا؟۔

وکیل نے کہا کہ ریلوے پولیس کا پورے پاکستان میں ایف آئی آردرج کرنے کا اختیار ہے ،وکیل ریلوے نے کہا کہ پنجاب حکومت کے پراسیکیوشن کو عبوری چالان جمع کرادی۔

حنیف راہی کا کہنا تھا کہ نعشوں کا فورسٹ مارٹم کیوں نہیں کروایا گیا؟ عدالت نے استفسار کیا کہ جب تک پوسٹ مارٹم نہیں ہوگا موت ثابت نہیں ہوگی تو کیس چارج کس طرح ہوگا؟۔

جسٹس محسن اخترکیانی نے کہاکہ نائن الیون واقعے میں 7 سال میں پوسٹ مارٹم مکمل ہوئے ،ریلوے حکام نے کہا کہ 12 لوگوں کی شناخت نہیں ہوئی ،10 کا ڈی این اے نہیں اور2 امانت کے طور پر دفن ہیں۔

ڈی ایس پی ریلوے نےعدالت کا بتایا کہ مقدمے میں پولیس و دیگر حکام جنہوں نے سلنڈر کا خیال نہیں رکھا ان کو نامزد کیاگیا ۔ عدالت نے سانحہ تیزگام کی انکوائری کی درخواست پرسماعت 14 اپریل تک ملتوی کردی۔

Related Posts