پاک فوج کے سپوت اپنی جانیں ہتھیلی پر رکھے دہشت گردوں سے نبرآزما ہیں، دہشت گرد ریاست کو دشمن قوتوں کے ایماں پر یرغمال بنانا چاہتے ہیں، پاکستان کے دفاع کو کمزور کرنا ان کا ایجنڈا ہے، اسی لئے دفاعی تنصیبات اور اداروں پر مہلک حملے کرتے رہے ہیں، پاک فوج نے ان کا پوری قوت کے ساتھ تعاقب کرتے ہوئے اکثریت کو جہنم واصل کیا، کئی راہ فرار اختیار کرگئے، کچھ پاکستان میں ہی چھپ کر بیٹھ گئے۔
یہ زخم خوردہ عناصر موقع ملتے ہیں کبھی فورسز اور کبھی اہم تنصیبات پر کام کرنے والوں پر حملہ آور ہوتے ہیں، گزشتہ دنوں پیش آنے والا واقعہ جس میں چینی انجینئرز کو نشانہ بنایا گیا اس میں دہشت گردی کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے، اس سے واضح ہوتا ہے کہ ملک دشمن عناصر پاکستان کے ترقیاتی منصوبوں اور ان پر کام کرنے والے لوگوں کے لئے ایک بڑا خطرہ ہیں، یہ خطرات کہاں سے اُبھرتے ہیں؟
یہ بات کوئی ڈھکی چھکی نہیں، کیونکہ پاک چین دوستی اور سی پیک کے منصوبے کی مخالفت میں بھارت بہت کچھ کہہ چکا اور بہت کچھ کرنے کی کوشش کرتا رہتا ہے، اس میں شک نہیں کہ ملک کے ایک بڑے منصوبے پر کام کرنے والے غیر ملکی انجینئرز کو ممکنہ طور پر دہشت گردی کا نشانہ بنانے والوں نے پاک چین دوستی، باہمی اعتماد اور پاکستان کی ترقی کے عمل کو نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے۔
تاہم ہر طرح کے حالات کی آزمودہ دوستی اور پاکستان اور چین کا باہمی اعتماد تخریب کاری کی ایسی مذموم حرکتوں سے متاثر ہونے والا ہے،نہ ہی جاری ترقیاتی منصوبوں کی رفتار پر کوئی فرق پڑے گا، پاک چین دوستی علاقائی اور عالمی تخریبی عناصر کے پیدا کردہ خطرات پر غالب آنے کے عزم سے سرشار ہے، دشمن کی گھناؤنی حرکتیں جہاں بلند تر عزم کو سبوتاژ نہیں کرسکیں گی، وہیں پورے وثوق سے کہا جاسکتا ہے کہ سی پیک منصوبے اپنی مقررہ مدت میں پائے تکمیل تک پہنچیں گے۔
ملک دشمن قوتوں سے پاک چین تعلقات میں بڑھتی پیش رفت برداشت نہیں ہورہی ہے، یہ تخریب کاری پاکستان اور چین کی دوستی اور علاقائی ترقی اور وسیع خوشحالی کے بلند عزائم کو سبوتاژ کرنے کی گھناؤنی سازش ہے، اس لحاظ سے صورتحال دیکھا جائے تو دونوں ممالک کے لئے ایک چیلنج سے کم نہیں ہے، تاہم قومی اُمید ہے کہ پاکستان اور چین صورتحال کی نزاکت پر قابو پانے میں کامیاب رہیں گے اور حسب سابق ہر طرح کی رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے اپنے ترقیاتی مقاصد پر نظر رکھیں گے۔
یہ بلند حوصلے اور عزائم اپنی جگہ لائق تحسین ہیں،اس سانحے نے جہاں جہاں چینی نژاد عملے کی حفاظت کے انتظامات کے لئے مزید کڑے انتظامات کئے جانے کی ضرورت کا احساس دلایا ہے، وہاں پہلے سے موجود انتظامات کا نہایت ذمہ داری کے ساتھ ازسر نو جائزہ لینے کی طرف بھی متوجہ کیا ہے، یہ واقعہ ہمارے سیکورٹی اداروں کی مہارت کے لئے بھی ایک چیلنج ہے کہ دشمن اپنی تیار کردہ سازش کو عملی طور پر سر انجام دینے میں کامیاب رہا ہے، یہ بھی واضح ہے کہ افغانستان کی صورتحال نے پورے خطے کے لئے مسائل میں اضافہ کردیا ہے۔
تاہم ماضی کے مقابلے میں موجودہ حالات قدر ے مختلف ہیں، اس کے باوجود لاقانونیت کے ماحول میں دشوار گزار زمینوں پر طویل سرحد کا دفاع یقینا مشکل ترین کام ہے، اس مشکل ترین کو پاک فوج ذمہ داری کے ساتھ سر انجام دے رہی ہے، ہمارے سیکورٹی اداروں کو سرحد پار کے حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے ملک میں سیکورٹی انتظامات کو مزید بہتر بنانے کے ساتھ سہولت کاری کا بھی سدباب کرنا ہوگا، تبھی ہم اس دہشت گردی کے ناسور سے مکمل طور پر چھٹکارا حاصل کر پائیں گے۔