تحریک تحفظ مساجد و مدارس نے وقف املاک ایکٹ کے حوالے سے قائم کی گئی سرکاری کمیٹی کومستردکردیا

مقبول خبریں

کالمز

Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

تحریک تحفظ مساجد و مدارس نے وقف املاک ایکٹ کے حوالے سے قائم کی گئی سرکاری کمیٹی کومستردکردیا
تحریک تحفظ مساجد و مدارس نے وقف املاک ایکٹ کے حوالے سے قائم کی گئی سرکاری کمیٹی کومستردکردیا

اسلام آباد:تحریک تحفظ مساجد و مدارس نے حکومت کی طرف سے وقف املاک ایکٹ کے حوالے سے قائم کی گئی سرکاری کمیٹی کومستردکرتے ہوئے کہاہے کہ ہمارانمائندہ فورم اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ ہے اس کے علاوہ کسی کو نمائندہ تسلیم نہیں کرتے۔یکم جولائی کو لیاقت باغ میں تحفظ مدارس ومساجدکنونشن ہوگا۔

حکومت کی طرف سے اپنی مرضی کے افرادپرمشتمل کمیٹی بناکرڈھونگ کررہی ہے، حکومت اگرمخلص ہے تو وقف املاک ایکٹ کے حوالے سے مفتی تقی عثمانی کی طرف سے اسپیکرکوبھیجے گئے مسودے کے تناظرمیں ترامیم کرے مولانافضل الرحمن کی طرف سے مدارس کے تحفظ کے لیے بلائے گئے کنونشن کاخیرمقدم کرتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار ملی مجلس شرعی کے صدر اور پاکستان شریعت کونسل کے سیکرٹری جنرل مولانا زاہد الراشدی،جمعیت علماء اسلام پنچاب کے امیرمولاناڈاکٹرعتیق الرحمن، تحریک تحفظ مساجد و مدارس کے رہنماؤں مولانا نذیر احمد فاروقی، مولانا ظہور احمد علوی،حافظ مقصود احمد، مفتی اقبال نعیمی، مفتودیگرنے جامعہ محمدیہ اسلام آباد میں جڑواں شہروں کے تمام مکاتب فکر کے نمائندہ اجلاس وپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اجلاس میں مولانا فیض الرحمن عثمانی، مفتی مجیب الرحمن،مولاناخلیق الرحمن چشتی،مفتی محمدعبداللہ،مولاناثناء اللہ غالب،قاری عبدالوحیدقاسمی، مولانا محمد طیب، مولاناعبدالقدوس محمدی،مولاناخالدعمران،مولاناتنویراحمدعلوی،مولاناہارون الرشید،مفتی عبدالرحمن، مولانا ذولفقار احمد، مولانا محمد اسحق، مولانا عبدالرؤف محمدی اورجڑواں شہروں سے علماء نے بڑی تعدادمیں شرکت کی۔

مولانازاہدالراشدی نے خطاب میں کہاکہ حکومت اپنی مرضی کے لوگوں سے مذاکرات کر کے اہل مدارس کی آنکھوں میں دھول جھونکنا چاہتی ہے، آئی ایم ایف اور فیٹف کی حیثیت ایسٹ انڈیا کمپنی سے مختلف نہیں، قومی معاملات خاص طور پر مذہبی امور میں بیرونی اداروں کی مداخلت کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔

دینی حلقوں کو مذہبی آزادی اور فیٹف قوانین میں سے ایک کا انتخاب کرنا ہوگا،ورنہ مسجد و مدرسہ پر آئی ایم ایف اور ایف اے ٹی ایف کی نگرانی قبول کرکے ہم مذہبی آزادی اور مسجد و مدرسہ کے شرعی احکام سے محروم ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کے مطالبے پرمفتی محمد تقی عثمانی نے جو وقف قانون کا مسودہ تیار کیا اسے اسمبلی میں کیوں نہیں پیش کیا گیا، وہ کون سی قوتیں ہیں جو مذہبی طبقات اور حکومت کے درمیان بد اعتمادی کی فضا پیدا کر کے ملک و قوم کو خلفشار سے دو چار کرنا چاہتی ہیں۔

ڈاکٹرعتیق الرحمن نے کہاکہ جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سربراہ مولانافضل الرحمن کی طرف سے بلائے گئے آل پارٹیزکنونشن سنگ میل ثابت ہوگاعلماء کرام نے کہاکہ علماکرام، دینی جماعتوں اور اسلامی حلقوں کو سنجیدگی کے ساتھ اپنے مستقبل کا جائزہ لینا ہوگا اور دو ٹوک اعلان کرنا ہوگاکہ ہم قومی معاملات اور خاص طور پر مذہبی امور میں بیرونی اداروں کی مداخلت کسی صورت میں قبول نہیں کریں گے۔

علمائے کرام کا کہنا تھاکہ اوقاف اور مسجد و مدرسہ کے شرعی احکام کے حوالہ سے جو حقوق برطانوی حکومت کے دور میں سر سید احمد خاں مرحوم،جسٹس سید امیر علی مرحوم اور قائد اعظم محمد علی جناح مرحوم کی کوشش سے مسلمانوں کو مذہبی آزادی کے عنوان سے دیئے گئے تھے۔

موجودہ حکومت وقف املاک ایکٹ بناکروہ ہ قوانین میں وہ حقوق بھی واپس لے لئے گئے ہیں اور انگریز حکومت کی طرف سے جو مذہبی آزادی ہمیں حاصل تھی وہ ختم کر دی گئی ہے اور اب ان قوانین کی رو سے مسجد و مدرسہ اور ہر قسم کے اوقاف سول انتظامیہ کے براہ راست کنٹرول اور آئی ایم ایف اور فیٹف جیسے عالمی اداروں کی نگرانی میں آگئے ہیں۔

Related Posts