طالبان کا امن معاہدے پر کاربند رہنے کا عزم

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

طالبان کے امیر مولوی ہیبت اللہ اخوندزادہ نے ایک بار پھر امریکا کیساتھ تاریخی امن معاہدے کی پاسداری کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے پڑوسی ممالک سے تعلقات مزید مضبوط کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔عید کے حوالے سے اپنے پیغام میں طالبان امیر نے امریکا کیساتھ تاریخی امن معاہدے پر دستخط کے نتیجے میں جارحیت کے خاتمے کوامارت اسلامیہ اور افغان ملت کیلئے ایک عظیم کامیابی قرار دیتے ہوئے امن معاہدے پر پوری طرح پابند رہنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

29 فروری 2020ء کادن تاریخ کے پنوں پر ہمیشہ کیلئے ایک یادگار دن کی حیثیت سے درج ہوچکا ہے، 29 فروری کو امریکا اور افغان طالبان نے 19 سال سے جاری جنگ ختم کرکے امن معاہدے پر دستخط کئے لیکن افغانستان میں طالبان کی جانب سے افغان فورسز پر حملوں اورامریکی افواج کی جوابی کارروائیوں سے معاملات بار بار خرابی کی طرف چلے جاتے ہیں اور اعتماد کی فضاء خراب ہوجاتی ہے۔

امریکا اور طالبان دونوں فریق امن چاہتے ہیں، امریکا اپنے فوجیوں کی بحفاظت واپسی اور طالبان افغانستان میں سیاسی اثرو رسوخ قائم کرنا چاہتے ہیں، طالبان امیر ملک کے سیاسی نظام میں مردو ں اور خواتین کو مناسب حقوق دینے اور سب کا احساس محرومی دور کرنے کیلئے شرعی اصولوں کے مطابق مسائل حل کرنے کے خواہاں ہیں۔

طالبان کے امیر امریکا کے ساتھ ہونیوالے معاہدے پر خلوص نیت سے عمل کرنے کے خواہشمند ہیں تاہم اس میں کسی تیسرے فریق کو عالمی سطح پر تسلیم شدہ امن معاہدے پر عملدرآمد میں رکاوٹ ڈالنے کی اجازت نہیں ملنی چاہیے۔

امریکا دوحہ میں ہونیوالے امن معاہدے میں پاکستان کے کردار کا بھی معترف ہے اورامریکی نائب معاون وزیرخارجہ ایلس ویلز کا کہنا ہے کہ افغانستان میں امن پاکستان کے وسیع تر مفاد میں ہے،ایلس ویلز نے اعتراف کیا ہے کہ افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانےکے لیے امریکی نمائندے زلمے خلیل زاد کو پاکستان کا بھرپور تعاون حاصل رہا۔

بہترین سفارتکاری کے ذریعے طالبان کو سیاسی فریق کے طور پر امریکا کیساتھ مذاکرات کیلئے کاوشیں برائے کارلانے کی وجہ سے دنیا میں پاکستان کا ایک مثبت تشخص قائم ہوا ہے اور علاقے میں امن و استحکام کا افغانستان کے بعد سب سے زیادہ فائدہ پاکستان کو ہوگا۔

خطے میں موجود قوتیں کبھی بھی پاکستان کو مضبوط ہوتا نہیں دیکھ سکتیں اور بھارت افغانستان میں شورش کی آگ بھڑکاکر پاکستان کو اس مسئلے میں الجھا کر رکھنا چاہتا ہے اور افغان طالبان خطے میں قیام امن کے علاوہ سیاسی طور پر دنیا سے تعلقات قائم کرنے اور پاکستان کے ساتھ سی پیک منصوبے میں شامل ہونے کے خواہشمند بھی ہیں تاہم یہ سب تب ہی ممکن ہے جب امن معاہدے پر مکمل طور پر عملدرآمد ہوگا۔

امریکا طالبان اور پاکستان کو بھی اس معاہدے پر عملدرآمد کیلئے بھرپور عزم وہمت اور حوصلے کی ضرورت ہے کیونکہ ابھی صرف راستہ کا تعین ہوا ہے ، منزل دور ہے ایسے میں کوئی بھی کوتاہی، سازش یا بدنیتی تمام فریقین کو نقصان پہنچاسکتی ہے۔

Related Posts