نگران وزیر اعظم کے الزامات پر طالبان حکومت کا شدید ردعمل سامنے آگیا

مقبول خبریں

کالمز

Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کی جانب سے دہشت گردی کے واقعات میں افغان عناصر کے ملوث ہونے کے بیان پر افغانستان کی طالبان حکومت نے سخت ردعمل دیا ہے۔

طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ امارت اسلامیہ جس طرح اپنے ملک افغانستان میں امن چاہتی ہے، اسی طرح پاکستان میں بھی امن کی خواہاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ امارت اسلامیہ کسی کو اجازت نہیں دیتی کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرے، البتہ پاکستان کے اندر قیام امن امارت اسلامیہ کی ذمہ داری نہیں۔ انہیں چاہئے کہ وہ اپنے اندرونی مسائل خود حل کریں اور اپنی ناکامی کا ذمہ دار افغانستان کو قرار نہ دیں۔

غیر قانونی مقیم افغانیوں کے بعد کیا اب رجسٹرڈ مہاجرین کی باری آگئی؟

ان کا کہنا ہے کہ افغانستان میں امارت اسلامیہ کی فتح کے بعد مبینہ طور پر پاکستان میں بدامنی کے واقعات میں اضافہ اس بات کی دلیل نہیں کہ اس کے پیچھے افغانستان کارفرما ہے۔
ان کے مطابق افغانستان میں اسلحہ محفوظ ہے، کسی غیر ذمہ دار فریق کے ہاتھ نہیں لگا۔ اسلحہ کی اسمگلنگ ممنوع ہے اور ہر طرح کے غیر قانونی اقدامات کی روک تھام کی گئی ہے۔

ازبکستان میں ای سی او سربراہی اجلاس میں شرکت، وزیر اعظم آج روانہ ہونگے

ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے ک ہافغانستان ایک برادر اور پڑوسی کی طرح پاکستان سے اچھے تعلقات کا خواہاں ہے، تاہم پاکستان کو بھی امارت اسلامیہ کے حسن نیت کا ادراک کرنا چاہیے۔ اسے امارت اسلامیہ کے اس عزم پر کہ “ہم کسی بھی ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت یا کسی کے خلاف اقدامات نہیں کرنا چاہتے” پر کسی شک و شبہے کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔

Related Posts