ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ورلڈکپ: قومی ٹیم کے اسکواڈ پر ایک نظر

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ورلڈکپ: قومی ٹیم کے اسکواڈ پر ایک نظر
ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ورلڈکپ: قومی ٹیم کے اسکواڈ پر ایک نظر

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

آج کل ہر طرف کرکٹ کا جنون نظر آرہا ہے، دنیا بھر کے تمام ممالک سال 2022 میں کھیلے جانے والے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ورلڈکپ میں حصہ لینا چاہتےہیں ، یہی وجہ کہ بیشترایسے ممالک کی جانب سے بھی 15 رکنی اسکواڈ کا اعلان کیاگیا ہےجن کی ٹیمیں اب تک ورلڈکپ کیلئے کوالیفائی نہیں کرسکی ہیں۔

آیئے بات کرتے ہیں آسٹریلیا میں کھیلے جانے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کیلئے قومی کرکٹ ٹیم کے اسکواڈ کی، ٹی 20 ورلڈ کپ کے اسکواڈ میں بابر اعظم کپتان اور شاداب خان نائب کپتان ہوں گے۔

آصف علی، حیدر علی، حارث رؤف، افتخار احمد، محمد نواز، شان مسعود، خوشدل شاہ، عثمان قادر، محمد حسنین، محمد وسیم جونیئر، محمد رضوان، شاہین شاہ آفریدی، نسیم شاہ کو اسکواڈ میں شامل کیا گیا ہے۔

بلے باز فخر زمان، محمد حارث اور شاہنواز دھانی ٹریول ریزرو کی حیثیت سے سفر کریں گےتاہم ٹیکنیکل کمیٹی کی منظوری کے بغیر 15 اکتوبر تک ٹیم میں تبدیلیاں کی جا سکتی ہیں۔

ایک کرکٹ مداح ہونے کی حیثیت سے مجھے پہلے ہی اندازہ ہوگیا تھا کہ رمیز راجہ ٹیم میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی نہیں کرینگے۔ یاد رہے کہ سری لنکا سے ایشیا کپ کے فائنل میں ہارنے کے بعد پی سی بی چیئرمین رمیز راجہ نے کہا تھا کہ یہ ٹیم چیمپئن ہے، اس بیان کی بنیاد پر میں نے اس وقت فرض کیا تھا کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے اس اسکواڈ میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔

بعدازں میرے خیال میں قومی ٹیم کا یہ اسکواڈ متوازن ہے کیونکہ اسکواڈ میں شامل تمام بلے باز، بولرز اور آل راؤنڈرز اپنی کارگردگی سے ورلڈکپ جیتنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔

جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ شان مقصود نے سال بھر اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور سلیکشن کمیٹی کو ان کی شمولیت کی یاد دلائی اور یہ مداحوں کا مطالبہ بھی تھا۔ شاہین شاہ آفریدی بھی ورلڈ کپ کے لیے دستیاب ہوں گے جو کہ ایک بڑی خبر ہے کیونکہ ہم سب جانتے ہیں کہ گزشتہ سال ورلڈ کپ میں اُن کی کارکردگی بہت بہترین تھی۔

افسوس کے ساتھ قومی کرکٹ ٹیم کے ایشیا کپ کے فائنل میں ہارنے کے بعد کرکٹ شائقین اور ماہرین نے کھلاڑیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایااور یہ بھول گئے کہ قومی ٹیم نے اس میچ سے پہلےگزشتہ کتنے میچز میں فتوحات حاصل کی ہیں۔

مثال کے طور پر کچھ شائقین کھلاڑیوں کو اچھی بیٹنگ نہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں جیسا کہ کپتان بابر اعظم نے رنز نہیں بنائے اور محمد رضوان نے رن بنائے لیکن سست اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ، شائقین کی یہ شکایت درست ہے قومی ٹیم کی کارگردگی تھوڑی اچھی نہیں تھی لیکن آپ ایک میچ کی کارگردگی کو دیکھ کر ٹیم میں تبدیلی نہیں کرسکتے۔ کیونکہ ان دونوں کھلاڑیوں نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2021 میں بھارت کیخلاف میچ جتوانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

ایشیا کپ کا فائنل اچھی طرح سے ختم نہ کرنے اور پاکستان ٹیم کو ٹائٹل جتوانے میں مدد نہ کرنے پر کچھ شائقین نے آصف علی اور خوشدل شاہ کو خوب تنقید کا نشانہ بنایا، لیکن بعض اوقات اچھے کھلاڑی بھی کارکردگی دکھانے میں ناکام ہو سکتے ہیں، اور ایسی صورتحال میں قومی کھلاڑیوں کو ہمارے ساتھ کی ضرورت ہوتی ہے۔ بدقسمتی سے بحیثیت قوم ہم نہ تو اپنی ٹیم کا بیک اپ لیتے ہیں اور نہ ہی ان کی ناکامی کو قبول کرتے ہیں، حالانکہ ہم سب اچھی طرح جانتے ہیں کہ ہار اور جیت کھیل کا حصہ ہے۔

دوسری جانب کچھ سابق کرکٹرز پاکستان کرکٹ ٹیم کو اس بات پر تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں کہ وہ جلدی اپنی وکٹیں گنوادیتے ہیں، اُن کے خیال میں قومی ٹیم شروعات میں بہت کم رنز بناتی ہے اور بعد میں مارنے کی کوشش میں اُن کی وکٹیں گرجاتی ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ کھلاڑیوں کو 12 اوورز میں 82 رنز کے بجائے کم از کم 112 رنز بنانے چاہئیں۔

ہوسکتا ہے کہ ماہرین کی نظر میں یہ ایک اچھی حکمت عملی ہو، لیکن میرا نظریہ مختلف ہے میرے خیال میں قومی ٹیم بالکل درست انداز میں کھیل رہی ہے۔

میری رائے میں پی سی بی کی سلیکشن کمیٹی نے جو اسکواڈ منتخب کیا ہے وہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتنے کے لیے بہترین اور قابل ہے کیونکہ اس ٹیم میں پاکستان کرکٹ کے تمام اسٹارز شامل ہیں اور ان میں سے ہر ایک میچ جتواسکتا ہے۔

Related Posts