سویڈن کا قرآن جلانے والے عراقی پناہ گزین کا رہائشی پرمٹ منسوخ کرنے پر غور

مقبول خبریں

کالمز

Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سویڈش مائیگریشن ایجنسی کا کہنا ہے کہ وہ ایک عراقی پناہ گزین کے اقامتی پرمٹ کا دوبارہ جائزہ لے رہی ہے جو حالیہ ہفتوں میں اسٹاک ہوم میں قرآن کی کئی دفعہ بے حرمتی کا مرتکب پایا گیا ہے، جس سے دنیا بھر کے مسلمانوں کو تکلیف پہنچی ہے۔

متنازعہ شخص نے گذشتہ ماہ اسٹاک ہوم کی مرکزی مسجد کے باہر قرآن مجید کا ایک نسخہ نذرِ آتش کیا تھا اور جولائی میں عراقی سفارت خانے کے سامنے ایک مظاہرے میں بھی اس نے کہا تھا کہ وہ کتابِ مقدس کو جلا دے گا، لیکن ایسا کیا نہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

آزاد چائے والا کا یونیورسٹی بنانے کا اعلان

مائیگریشن ایجنسی نے کہا کہ جب اسے سویڈش حکام کی جانب سے معلومات موصول ہوئیں جنہوں نے اس بات کی جائزہ لینے کی وجہ بتائی ہے کہ آیا سویڈن میں اس شخص کی حیثیت کو منسوخ کیا جانا چاہیے تو وہ اس کی امیگریشن کی حیثیت کا دوبارہ جائزہ لے رہی ہے۔

ایجنسی کے ایک ترجمان نے رائٹرز کو شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر دیئے گئے ایک بیان میں کہا کہ “یہ ایک قانونی اقدام ہے جو اس وقت اٹھایا جاتا ہے جب سویڈش مائیگریشن ایجنسی کو ایسی معلومات موصول ہوں اور کیس کے نتائج کے بارے میں کچھ کہنا ابھی قبل از وقت ہو گا۔”

سویڈش نیوز ایجنسی ٹی ٹی کے مطابق اس شخص کے پاس سویڈن میں عارضی اقامتی پرمٹ ہے، جس کی میعاد 2024 میں ختم ہونے والی ہے۔

حالیہ ہفتوں میں مظاہروں کے بعد بین الاقوامی سطح پر سویڈن خبروں کا مرکز بنا ہوا ہے جہاں مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کو نقصان پہنچایا اور جلایا گیا ہے۔

چند ہفتے قبل سویڈن اور ڈنمارک میں قرآن پرہونے والے حملوں سے ترکی سمیت بہت سے مسلم ممالک کو اذیت پہنچی ہے جن کی حمایت کی سویڈن کو تنظیم معاہدہ شمالی اوقیانوس میں شامل ہونے کے لیے ضرورت ہے۔ 2022 میں روس کے یوکرین پر حملے کے بعد اس تنظیم میں شمولیت اسٹاک ہوم کا ہدف ہے۔

اسٹاک ہوم پولیس کو ایسے مظاہروں کی درخواستیں بھی موصول ہوئی ہیں جن میں دیگر مذہبی کتب مثلاً مسیحی اور عبرانی بائبل کو نذرِ آتش کرنا بھی شامل ہے جس کی بنا پرکئی لوگوں نے سویڈن کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

سویڈن کی عدالتوں نے فیصلہ دیا ہے کہ پولیس مقدس صحائف کو جلانے سے روک نہیں سکتی لیکن وزیر اعظم الف کرسٹرسن کی حکومت نے جولائی کے آغاز میں کہا تھا کہ وہ اس بات کا جائزہ لے گی کہ آیا پبلک آرڈر ایکٹ میں تبدیلی کی کوئی وجہ ہے یا نہیں جو پولیس کے لیے قرآن سوزی کو روکنا ممکن بنائے۔

Related Posts