پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کا فیصلہ

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سابق وزرائے اعظم نواز شریف و یوسف رضا گیلانی اور معروف سیاستدان جہانگیر ترین کے سیاسی مستقبل کے حوالے سے امیدیں روشن ہوگئی ہیں کیونکہ سپریم کورٹ نے سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) ایکٹ 2023 کے خلاف درخواستوں کو 10-5 کی اکثریت سے مسترد کر دیا ہے۔

اس معرکہ آرا مقدمے کا فیصلہ گزشتہ دن شام گئے سنایا گیا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اس موقع پر فیصلہ پڑھتے ہوئے قرار دیا کہ 10-5 کی اکثریت (جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس عائشہ اے ملک اور جسٹس شاہد وحید نے اختلاف کیا) سے ایس سی پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کو آئین کے مطابق درست قرار دیا جاتا ہے اور اس کیخلاف دائر کردہ درخواستیں خارج کر دی جاتی ہیں۔

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ 9-6 کی اکثریت سے (جسٹس احسن، جسٹس اختر، جسٹس آفریدی، جسٹس نقوی، جسٹس عائشہ اور جسٹس وحید نے اختلاف کیا) ایکٹ کے سیکشن 5 کی ذیلی دفعہ 1 (اپیل کا حق دینا) کو آئین کے مطابق قرار دیا جاتا ہے اور اس کیخلاف درخواستیں بھی خارج کر دی جاتی ہیں۔

8-7 کی اکثریت سے (چیف جسٹس فائز عیسیٰ، جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس مسرت ہلالی نے اختلاف کیا) ذیلی دفعہ (2) ایکٹ کے سیکشن 5 (سابقہ فیصلوں کیخلاف اپیل کا حق) کو آئین کے خلاف قرار دیا گیا ہے اور اس کیخلاف دائر درخواستوں کو درست قرار دیا جاتا ہے۔

پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے اس اہم ترین مقدمے کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد قانونی ماہرین کے مطابق اب سابق وزیر اعظم نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی اب اپنی نا اہلی کے فیصلوں کیخلاف نظر ثانی کی درخواستیں دائر کر سکتے ہیں، جنہیں ماضی میں مختلف مقدمات میں عدالت عظمیٰ نا اہل قرار دے چکی ہے۔

اس کے علاوہ استحکام پاکستان پارٹی کے سرپرست اعلیٰ جناب جہانگیر ترین جو سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کے دور میں ازخود نوٹس کیس میں سزا یافتہ ہو کر عوامی نمائندگی کیلئے نا اہل قرار پائے تھے، کیلئے بھی اپنی نا اہلی کیخلاف درخواست دائر کرنے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔

عدالت عظمیٰ کے اس فیصلے کے پاکستان کی قومی سیاست بالخصوص مستقبل کی سیاست پر گہرے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ میاں نواز شریف جو راہ ہموار ہونے کے منتظر تھے، اب وطن واپس آکر نئے قانون کے تحت نظر ثانی کی درخواست دائر کرسکتے ہیں۔ 

Related Posts