سپریم کورٹ کا پنجاب حکومت کو آٹا برآمد کرنے والی فلور ملز کو بینک گارنٹی واپس کرنے کا حکم برقرار

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سپریم کورٹ کا پنجاب حکومت کو آٹا برآمد کرنے والی فلور ملز کو بینک گارنٹی واپس کرنے کا حکم برقرار
سپریم کورٹ کا پنجاب حکومت کو آٹا برآمد کرنے والی فلور ملز کو بینک گارنٹی واپس کرنے کا حکم برقرار

سپریم کورٹ آف پاکستان نے پنجاب حکومت کو آٹا برآمد کرنے والی فلور ملز کو بینک گارنٹی واپس کرنے کا حکم برقرار رکھتے ہوئے  کاروباری طبقے کو سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت بھی جاری کی ہیں۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی عدالتِ عظمیٰ میں فلور ملز کو بینک گارنٹی واپس کرنے کے حکم کے خلاف حکومتِ پنجاب کی اپیل کی سماعت ہوئی جس پر عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دئیے کہ بدقسمتی سے ایکسپورٹرز کے کام میں بے وجہ مشکلات پیدا کی جارہی ہیں جبکہ کاروبار کے لیے سہولیات فراہم کرنا حکومت کا فرض ہے۔کاروباری طبقے کے لیے بلا وجہ مشکلات پیدا کرنے سے تجارتی حجم کم ہوگا جو ملکی معیشت کے لیے خسارے کا باعث ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن جماعتیں سڑکوں پر اس لیے آ رہی ہیں تاکہ ان کو نہ پکڑا جائے۔گورنر سندھ

فلور ملز کی طرف سے دلائل دیتے ہوئے وکیل نے کہا کہ بینک گارنٹی کی رقم ڈالر سے مقامی کرنسی میں تبدیل ہونے کی تصدیق مرکزی بینک نے بھی کی ہے، تاہم محکمہ خوراک اس سلسلے میں بلا وجہ روڑے اٹکا رہا ہے۔

حکومت کی طرف سے ڈائریکٹر فوڈ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ فلور ملز کی طرف سےپیش کیے جانے والے دستاویزات سے متعلقہ محکمے کو مطمئن نہیں کیا جاسکا جس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔

سپریم کورٹ کے جج جسٹس فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ بتایا جائے حکومتِ پنجاب کی طرف سے کیا دستاویزات طلب کی گئیں؟ یہ بھی بتایا جائے کہ حکومت کس قسم کا اطمینان چاہتی تھی جو نہیں ہوا؟ جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ کاروباری طبقے کو سہولیات فراہم کرنے کے دعوے تو بہت کیے گئے، تاہم کاروباری طبقے کے لیے مشکلات پیدا کرکے ملکی معیشت کونقصان پہنچایا جارہا ہے۔

  بعد ازاں سپریم کورٹ نے پنجاب حکومت کو آٹا برآمد کرنے والی فلور ملز کو بینک گارنٹی واپس کرنے کا حکم برقرار رکھتے ہوئے حکومت پنجاب کی اپیل خارج کردی اور ہدایت کی کہ کاروباری طبقے کو سہولیات فراہم کی جائیں۔ 

یاد رہے کہ اس سے قبل  ایک مقدمے کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آج بھی حکومت مارشل لا دور کی طرح ہر بات پر آرڈیننس جاری کر رہی ہے، جمہوریت برائے نام ہے۔

سپریم کورٹ میں  دو روز قبل بار ہاؤسنگ سوسائٹی کیس کی سماعت کے دوران جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے روبرو فریقین نے اپنے اپنے دلائل اور متعلقہ دستاویزات پیش کیں۔

مزید پڑھیں: آج بھی مارشل لاء دور کی طرح ہر بات پر آرڈیننس جاری کردیا جاتا ہے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

Related Posts