ملک میں آٹے اور چینی کے بحران کی تحقیقات کے حوالے سے قائم کی گئی اعلیٰ سطح کی کمیٹی کی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد وزیر اعظم عمران خان کو شدید تنقید کا سامنا ہے کیونکہ وزیر اعظم نے مصنوعی بحران کے پیچھے موجود لوگوں کو بے نقاب کرنے کا عہد کیا تھا ، ان کا کہنا تھا کہ خواہ اس میں ان کے قریبی افراد بھی شامل ان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائیگا۔
رپورٹ جاری کرنے اور اپنے وعدے کو پورا کرنے پر وزیر اعظم کی بجائے تعریف کی جانی چاہئے۔ یہ پہلا موقع ہے جب تحقیقاتی رپورٹ کو عام کیا گیا ہے۔
پچھلی حکومتوں میں یہ کبھی نہیں سنا گیا کہ قریبی ساتھیوں کے حوالے سے تحقیقات کی گئی ہوں یا رپورٹس سامنے لائی گئی ہوں،ایف آئی اے کے سربراہ جو تحقیقات کی سربراہی کررہے تھے ،انہوں نے دھمکیاں ملنے کا دعویٰ کیا تھا اور وزیر اعظم کو آگاہ کیا تھا لیکن وزیراعظم نے انہیں ہدایت کی تھی کہ وہ بغیر کسی مداخلت کے اپنا کام جاری رکھیں۔
ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے اجراء کے کچھ دن بعد وزیر اعظم نے وفاقی کابینہ میں ردوبدل کرنے کی کارروائی کی جس میں وہ نام بھی تھے جنھیں رپورٹ میں شامل کیا گیا تھا۔
خسروبختیار جن کے بھائی اس بحران میں مستفید ہوئے تھے ،ان کو قومی فوڈ سیکورٹی کی وزارت سے استعفیٰ دینے پر مجبور کیا گیا لیکن انہیں ایک اور عہدے کی پیش کش کی گئی تھی۔ یہاں تک کہ پی ٹی آئی کے اہم رہنما جہانگیرترین کو زراعت کی ٹاسک فورس کے چیئرمین کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ۔
وزیر اعظم کو عہدے بدلنے کی بجائے مزید سخت کارروائی کرنا چاہئے تاہم وزیراعظم نے 25 اپریل کو فرانزک رپورٹ آنے کے بعد سخت کارروائی کا عندیہ دیا ہے جس کے بعد یہ امید کی جارہی ہے کہ اہم شخصیات کیخلاف سخت کارروائی عمل میں آئیگی۔
وزیر اعظم کئی بار اس عزم کا اعادہ کرچکے ہیں کہ منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کو دوبارہ سخت کارروائی کی جائے گی ، اس لئے قوم کوتوقع ہے کہ وہ طاقت ور لابیوں کیخلاف ایک مثال قائم کرینگے ۔
یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ سیاستدان یا ان کے قریبی ساتھی خاص طور پر چینی ، گندم اور چاول کی صنعت میں بہت بڑے کاروباری اداروں کے مالک ہیں۔ اس سے مفادات کا تصادم ، اخلاقیات کی خلاف ورزی اور اختیارات کے غلط استعمال کا خدشہ پیدا ہوتا ہے۔
سیاست اور شوگر یا گندم کی صنعت کے مابین رابطے مشہور ہیں جن سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ وزیر اعظم کو مٹھی بھر صنعت کاروں اور سیاستدانوں کے اجارہ دارانہ کنٹرول کو توڑنے کے لئے فیصلہ کن اقدام اٹھانے کی ضرورت ہے۔