شرح سود 15 فیصد پر برقرار، اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی جاری کردی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسٹیٹ بینک نے موجودہ ملکی صورت حال کو مد نظر رکھتے ہوئے آئندہ ڈیڑھ ماہ کے لیے شرح سود 15 فیصد برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مرکزی بینک کی جانب سے جاری بیان کے مطابق زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے پالیسی ریٹ کو 15 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اوور ہیٹنگ معیشت کو ٹھنڈا کرنے اور جاری کھاتے کے خسارے کو قابو میں کرنے کے لیے پالیسی ریٹ کو گزشتہ ستمبر سے اب تک مجموعی طور پر 800 بیسس پوائنٹس بڑھایا گیا ہے، درآمدات کو کم کرنے کے لیے حال ہی میں کچھ عارضی انتظامی اقدامات کیے گئے ہیں اور مالی سال 23ء کے لیے مضبوط مالیاتی یکجائی کی منصوبہ بندی ہے۔

توقعات کے مطابق مہنگائی کی حالیہ صورت حال ، ملکی طلب میں اعتدال اور بیرونی پوزیشن میں کچھ بہتری کے آغازکی بنا پر ایم پی سی کی رائے تھی کہ اس مرحلے پر کچھ توقف کرنا دانشمندی ہوگی۔

زری پالیسی کمیٹی ماہ بماہ مہنگائی ، مہنگائی کی توقعات، مالیاتی اور بیرونی محاذوں کی صورت حال نیز اجناس کی عالمی قیمتوں اور اہم مرکزی بینکوں کی جانب سے شرح سود کے فیصلوں پر بھرپور توجہ رکھے گی۔

عمومی مہنگائی (headline inflation)جولائی میں مزید بڑھ کر 24.9 فیصد ہوگئی اور قوزی مہنگائی (core inflation) بھی بڑھی۔ توانائی کی سبسڈی کے اثرات مالی سال کے بقیہ حصے کے دوران مہنگائی کے اعداد و شمار میں ظاہر ہوتے رہیں گے۔

جولائی میں تجارتی توازن تیزی سے گر گیا، اگست کے دوران روپے میں گراوٹ کا رجحان تبدیل ہوا اور بہتر مبادیات اور احساسات کی بنا پر اس کی قدر میں 10 فیصد کے لگ بھگ بہتری آئی۔

آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر قرض کی توقع

مرکزی بینک کے مطابق آئی ایم ایف پروگرام کے تحت جاری جائزے پر بورڈ کا اجلاس 29 اگست کو ہوگا اور توقع ہے کہ اس میں 1.2 ارب ڈالر کی مزید ایک قسط جاری کی جائے گی اور کثیر فریقی اور دو طرفہ قرض دہندگان کی جانب سے رقوم کی آمد کو بھی تحریک ملے گی۔

علاوہ ازیں پاکستان کو مالی سال 23ء میں اپنی بیرونی مالکاری ضروریات سے بڑھ کر دوست ممالک سے اضافی 4 ارب ڈالر کامیابی سے مل چکے ہیں۔ اس سے زر مبادلہ کے ذخائر مزید بڑھیں گے۔

اجناس کی عالمی قیمتوں میں کمی

بیان کے مطابق حالیہ ہفتوں میں عالمی اجناس کی قیمتوں اور امریکی ڈالر دونوں میں کمی آئی ہے، ابھرتی منڈیوں کے مرکزی بینکوں نے اپنے حالیہ اجلاسوں میں پالیسی ریٹ کو روکنا شروع کردیا ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ عالمی سطح پر خطرات ممکنہ طور پر مہنگائی سے نمو کی طرف منتقل رہے ہیں۔

اجناس کی عالمی قیمتوں میں کمی کے ساتھ مہنگائی اور جاری کھاتے کے خسارے کو کم ہونا چاہیے، جبکہ نمو اتنی بری طرح متاثر نہیں ہو گی۔

پیٹرولیم ممصنوعات سمیت دیگر اشیا کی فروخت میں کمی

مرکزی بینک کے مطابق جولائی میں سیمنٹ، پٹرولیم مصنوعات، کھادوں اور گاڑیوں کی فروخت ماہ بہ ماہ بنیاد پر کم ہو گئی اور جون کے دوران بڑے پیمانے کی اشیا سازی میں ہونے والی سال بسال نمو تقریباً نصف رہ گئی۔

زرعی پیداوار میں کمی کے خطرات

مون سون کی غیرمعمولی طور پر موسلادھار اور طویل بارشوں کی وجہ سے سیلاب کی حالیہ صورت حال نے زرعی پیداوار میں کمی کے خطرات پیدا کیے ہیں، اس سے کپاس اور دیگر موسمی فصلوں پر اثرات پڑسکتے ہیں۔

شرح نمو 4 فیصد تک رہنے کی توقع

مالیاتی اور زری پالیسیوں کی سختی کے باعث رواں مالی سال شرح نمو 3 تا 4 فیصد تک رہنے کی توقع ہے۔ اس سے مہنگائی اور جاری کھاتے پر طلب کے لحاظ سے دباؤ کم ہوگا اور مستقبل میں بلند نمو کے لیے زیادہ پائیدار بنیادوں پر حالات سازگار ہوں گے۔

بیرونی شعبہ

مرکزی بینک کے مطابق تجارتی خسارہ جون میں نمایاں اضافے کے بعد گذشتہ ماہ نصف ہوکر 2.7 ارب ڈالر رہ گیا کیونکہ توانائی کی درآمدات میں خاصی کمی واقع ہوئی جبکہ غیر توانائی درآمدات نے اعتدال پر آنے کا سلسلہ جاری رکھا۔

درآمدات اور برآمدات میں کمی

اسٹیٹ نے پاکستان دفترِ شماریات (Pakistan Bureau of Statistics) کے ڈیٹا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ درآمدات میں 36.6 فیصد (ماہ بماہ) اور 10.4فیصد (سال بسال)کی بڑی کمی ہوئی۔ برآمدات میں بھی 22.7 فیصد (ماہ بماہ)کمی آئی جس کی بڑی وجہ عید کی تعطیلات ہیں تاہم عالمی طلب کے سست ہونے کی بھی کچھ علامات سامنے آئی ہیں۔

زرمبادلہ کے ذخائر 6 ماہ میں آدھے رہ گئے

استیت بینک نے کہا ہے کہ جاری کھاتے اور روپے کی قدر میں حالیہ بہتری سے قطع نظر، زرمبادلہ کے ذخائر فروری کے 16.4 ارب ڈالر کی نسبت 12 اگست کو نصف یعنی 7.9 ارب ڈالر رہ گئے ہیں، کیونکہ سرکاری رقوم کا انخلا سرکاری رقوم کی آمد سے بڑھ گیا ہے۔

اگلے آئی ایم ایف جائزہ پروگرام کی متوقع تکمیل اور دوست ممالک سے اضافی اعانت کے حصول سے مالی سال 23ء کے دوران زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ کر پیش گوئی کے مطابق تقریباً 16 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے۔

مہنگائی مزید بڑھنے کا خدشہ

توقع کے مطابق جولائی میں مہنگائی کا دباؤ شدید ہوگیا اور عمومی مہنگائی مزید 3½فیصد ی درجے بڑھ کر 24.9 فیصد (سال بسال) ہوگئی۔ پہلی سہ ماہی میں عمومی مہنگائی عروج پر پہنچ جائے گی اور پھر مالی سال کے بقیہ حصے کے دوران بتدریج کم ہوگی۔ اس کے بعد اس کے تیزی سے کم ہونے کی توقع ہے اور مالی سال 24ء کے آخر تک گر کر یہ 5-7 فیصد کے ہدف تک پہنچ جائے گی. جس کے اسباب سخت زری اور مالیاتی پالیسیوں کے موخر اثرات ، اجناس کی عالمی قیمتوں کا معمول پر آنا اور فائدہ مند اساسی اثرات (base effects)ہوں گے۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے اعلان کردہ نئی مانیٹری پالیسی کے مطابق جولائی میں مہنگائی کی شرح 24 اعشاریہ 93 فی صد رہی، تجارتی خسارہ کم ہوا ہے، آئی ایم ایف سے پروگرام جلد شروع ہوجائے گا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق مختلف ترقی پذیر ممالک نے بھی شرح سود میں تبدیلی نہیں کی، جاری کھاتوں کے خسارے کو قابو میں رکھنا پہلا ہدف ہے، روپے کی قدر کو کنٹرول کرنے کے لیے جاری کھاتوں کو کم کرنا ہوگا۔

Related Posts