عوام اپنے ملک کی خاطر جان دے دیتی ہے اور کوئی موقع نہیں چھوڑتی کہ جہاں وطن کا سر فخر سے بلند ہو رہا ہے تو وہ اس موقع کا بھرپور استعمال کرتے ہیں،کھیل بغیر کسی جنگ کے یا ایٹم بم استعمال کرنے کے دنیا کو فتح کرنے کا بہترین ذریعہ ہے اور پاکستانی کھلاڑیوں نے یہ کئی بارثابت کیا ہے کہ کوئی ہتھیار استعمال کئے بغیر دشمن کے میدانوں میں اپنی نمایاں کارکردگی کے ذریعے انہیں کے تماشائیوں کے سامنے کامیابی کے جھنڈے گاڑے ہیں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ کھیل کے ذریعے پاکستان کی ساکھ میں اضافہ کیا جاسکتا ہے ،کھیل پر سرمایہ کاری کی جائے اور بہترین نظام لایا جائے جو خاص طور پرارشد جاوید جیسے کھلاڑیوں کی صلاحیتوں کو نکھار سکے۔ کھلاڑیوں اور کوچز پر توجہ دی جائے اور سرمایہ کاری کی جائے تو بہت جلدپاکستان کھیلوں میں اپنا کھویا ہوا مقام جلد حاصل کر لے گا۔
پاکستان میں کھیلوں کے انتہائی ناقص نظام نے کھیلوں میں کئی کھلاڑیوں اور کھیلوں کی کئی تنظیموں کوتباہ کر دیا ہے اور کئی کھیلوں کے چیمپئن پاکستان کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔ کپتان کی حکومت سے امید لگائے بیٹھے کھیلوں کی دنیا کے تمام لوگ اس نظام کی تبدیلی کے ساتھ ساتھ ماضی میں ہونے والے غیر انسانی وغیر آئینی اقدامات اور کرپشن کے ناسورکو کیفرِ کردار تک پہنچتا دیکھنا چاہتے ہیں مگر اس کے برعکس اسپورٹس بورڈ کی تشکیل نو کے اقدامات ہوں یا پالیسی کی نظرثانی کمیٹی کی تشکیل سے وزیر موصوفہ فہمیدہ مرزا اور حکومت کے کھیلوں سے متعلق اقدامات کو کھیلوں کی دنیا میں پذیرائی نہیں مل سکی ۔
کئی پڑوسی ممالک نہ صرف اپنے کھیلوں کے سسٹم کو بہتر کر چکے بلکہ اولمپک کمیٹی کو بھی دوبارہ انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی میں بحال کروانے میں کامیاب ہو چکے ہیں ،یقیناً جب بھی اصلاحات کی جاتی ہیں تو کچھ سخت اقدامات بھی کرنے پڑتے ہیں لیکن اولمپک کے معاملات میں منسٹری اور حکومت خاص طورپرعمران خان کی حکومت کی خاموشی ایک سوالیہ نشان ہے جبکہ کھیلوں کے ساتھ کھلواڑ جاری ہے، ارشد جاوید ٹوکیو اولمپک میں اپنی کارکردگی پر پاکستان سائوتھ ایشیا اور ایشین گیمز کے ریکارڈ ہولڈر بن چکے ہیں بلکہ کلب90 میں شامل ہوگئے ہیں ،کلب 90کا مطلب نوے میٹر تک نیزہ پھینکنے کی صلاحیت ہے، اگر ارشد جاوید اور ان کے کوچ فیاض بخاری پر حکومت توجہ دے تو پاکستان اولمپک کی تاریخ میں اعلیٰ مقام حاصل کرسکتا ہے۔
کورونا کی وجہ سے ملنے والا موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے اور ارشد جاویدکو اولمپک میں گولڈ میڈل دلوانے کے لیے خاص جنگی بنیادوں ٹریننگ دینے پر توجہ دینی چاہیے اور یہ حکومت کی دلچسپی کے بغیر ممکن نہیں ہے۔
پاکستان اتھلیٹک فیڈریشن جو اپنے طور پر کافی کوشش کر رہی ہے کہ فوری ارشد جاویدکی سائنسی بنیادوں پر تربیتی کیمپ کا انعقاد ممکن بنا یا جائے جبکہ ارشد جاویداپنے کوچ کی مدد سے کورونا کی وجہ سے ختم ہونے والے کیمپ کے بعد اپنے طور پر ٹریننگ جاری رکھے اور اپنی کارکردگی کو بہتر کر رہا ہے۔
ارشد جاویداور اسکے کوچ پر حکومت کی توجہ کب پڑتی ہے تاکہ اس کی ٹریننگ بین الاقوامی سطح پر کی جائے اور فن لینڈ یا جرمنی میں اس کے کوچ اور ارشد کو بھجوایا جا سکے گا،یقیناً کھیلوں کے ماہرین کی زیرنگرانی یہ اپنی کارکردگی کی خداداد صلاحیتوں کی وجہ سے پاکستان کا جھنڈا ٹوکیو اولمپک میں بلند کرنے میں کامیاب ہو جائے گا ۔
پاکستان میں فیڈریشن کے صدر اکرم ساہی صاحب اپنے طور پر انتہائی کوشش کر رہے ہیں کہ ارشد جاویدکو بیرون ملک بہترین کوچنگ دلائی جائے اور بین الاقوامی ماہرین کے زیرنگرانی ٹریننگ کر سکے، اگر ارشد جاویدکو اور اس کے کوچ کو کو صرف بہترین کوالیفائیڈ ڈ ماہرین، نیوٹریشن، میسیور، ڈاکٹر اور بہترین سہولت فراہم کی جائے تاکہ دونوں مل کر انتہائی محنت کر سکیں اس مقصد کے لیے حکومت پاکستان کی مدد سے اسلام آباد میں فوری کیمپ شروع کیا جائے تاکہ وقت ضائع نہ ہو اور ارشد جاویدکی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھایا جا سکے۔
میری فیڈرشن سے درخواست ہے کہ وہ فنڈ کا رونا نہ روئیں اور پروفیشنل طریقے سے اپنی اس پروڈکٹ کو مارکیٹ کریں جو نہ صرف آپ کے کئی مسائل کو حل کر ے گی بلکہ آنے والے دنوں میں فیڈریشن کی ساکھ اور پاکستان کی عزت میں اضافہ کرے گی اور اگر پروفیشنل ازم کے ذریعے آنے والے دنوں میں ان کا انحصار حکومتی فنڈ سے ختم ہو جائے گا۔
وزیر موصوفہ فہمیدہ مرزا صاحبہ سے کھیلوں کی کمیونٹی اپیل کرتی ہے کہ نہ صرف کھیلوں کے نظام پر خاص توجہ دیں خاص طور پر اسپورٹس بورڈ کے ڈی جی کو فوری طور پر تعینات کیا جائے بلکہ پالیسی میکرز کے ذریعے ایک بہترین پالیسی ترتیب دی جائے جو ارشد جاوید جیسے کھلاڑیوں پر توجہ دے یہ اسی صورت میں ممکن اگر ایک بہترین پالیسی ممکن بنائی جائے۔
گزشتہ دو سالوں میں ٹاسک فورس اور اسپورٹس بورڈ ریفارم جیسے اقدامات سے ابھی تک کوئی فرق نہیں پڑا جب کہ اولمپک میں گروپنگ جیسے معاملات اب تک حل نہیں ہو سکے۔ ایسے معاملات میں ہم آنے والے دنوں میں اپنے کالمز میں اپنی رہنمائی دیں گے ۔ کھیلوں سے وابستہ رہیں۔ صحت مند و توانا رہیں۔