کراچی کے علاقے ملیر میں واقع گلشن حدید لنک روڈ پر افسوسناک ٹریفک حادثے میں ایک مسافر بس الٹنے کے نتیجے میں 35 سالہ خاتون کوثر زوجہ سعید سمیت 4 افراد موقع پر ہی جاں بحق جبکہ دیگر 25 مسافر شدید زخمی ہو گئے۔
حادثہ سمندری بابا مزار کے قریب اس وقت پیش آیا جب تیز رفتاری کے باعث ڈرائیور بس پر قابو نہ رکھ سکا اور وہ الٹ گئی۔ جاں بحق خاتون اور زخمی افراد کو فوری طور پر قریبی جناح ہسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں زخمیوں کو طبی امداد دی جا رہی ہے۔
پاکستان کا سب سے بڑا اور گنجان آباد شہر کراچی گزشتہ کئی برسوں سے خطرناک ٹریفک حادثات کا شکار رہا ہے۔ ٹریفک قوانین کی عدم پابندی، تیز رفتاری، اوور لوڈنگ، اور ناقص سڑکوں کے باعث آئے روز حادثات میں قیمتی جانیں ضائع ہو رہی ہیں۔
خاص طور پر گلشن حدید سپر ہائی وے، نیشنل ہائی وے اور لیاری ایکسپریس وے جیسے مقامات پر حادثات کی شرح تشویشناک حد تک بڑھ چکی ہے۔
حالیہ حادثہ بھی اسی المیے کی ایک کڑی ہے، جہاں نہ صرف ڈرائیور کی غفلت سامنے آتی ہے بلکہ متعلقہ حکام کی جانب سے ٹریفک نظم و ضبط کے فقدان اور حفاظتی اقدامات کی کمی بھی سوالیہ نشان بنی ہوئی ہے۔
شہر میں بیشتر بسیں فٹنس سرٹیفکیٹ کے بغیر چلائی جا رہی ہیں اور ڈرائیور حضرات کو تربیت یا بریفنگ کے بغیر سڑکوں پر بھیج دیا جاتا ہے، جس کے نتائج جان لیوا حادثات کی صورت میں سامنے آ رہے ہیں۔
حادثے کے بعد مقامی شہریوں نے متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ گلشن حدید لنک روڈ پر سپیڈ بریکرز، وارننگ سائن بورڈز، اور نگرانی کے کیمرے نصب کریں، تاکہ آئندہ ایسے افسوسناک واقعات سے بچا جا سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ ٹریفک پولیس اور ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ پر زور دیا جا رہا ہے کہ وہ کمرشل گاڑیوں کی فٹنس اور ڈرائیورز کی قابلیت کو یقینی بنائیں۔