جنوبی پنجاب صوبہ کی جانب پی ٹی آئی حکومت کی مثبت پیشرفت

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

تحریک انصاف نے 2018 کے عام انتخابات کے دوران جنوبی پنجاب میں اہم کامیابی حاصل کرنے کے بعد اس خطے کے تحفظات ختم کرنے ، ترقی کے نئے دور کا آغاز کرنے اور ایک الگ صوبہ بنانے کے دیرینہ خواب کو پورا کرنے کے عزم کا اظہار کیاتھا۔

جس پر تحریک انصاف نے اپنے منشور کے مطابق خطے کے عوام سے کیے گئے وعدوں کو پورا کرنے کے لئے ایک قدم آگے بڑھایاہے۔ حکومت جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کے لئے جلد قومی اسمبلی میں ایک بل پیش کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

یہ فیصلہ وزیر اعظم عمران خان کی زیرصدارت ایک اجلاس میں کیا گیا جو صوبہ پنجاب کے باقی علاقوں کے ساتھ ساتھ خطے کی ترقی کو دیکھنے کے لئے پرعزم ہیں۔

لوگوں کے مسائل کو حل کرنے کے لئے حکومت جنوبی پنجاب کے لئے سیکرٹریٹ قائم کرے گی جس کے لئے ساڑھے 3 ارب روپے اور 1350 اضافی عہدوں کی ضرورت ہے۔

بہاولپور میں بھی ایک علیحدہ سیکرٹریٹ قائم ہوگا۔ ایک اضافی چیف سیکریٹری اور ایڈیشنل انسپکٹر جنرل بھی اپریل میں جنوبی پنجاب سے بالترتیب ملتان اور بہاولپور میں دفاتر کا آغاز کریں گے۔

وزیر اعظم عمران خان نے پنجاب بھر میں ترقیاتی کاموں کا آغازکردیاہے۔ مسلم لیگ (ن) کے سابقہ ​​دور میں ترقیاتی بجٹ کا نوے فیصد حصہ صرف لاہور پر خرچ کیا جاتا تھا۔

صوبائی دارالحکومت کوشریف برادران کی مقبولیت بڑھانے کے لئے بجٹ کا زیادہ حصہ دیا جاتا تھاتاہم اب پاکستان تحریک انصاف کو پورے پنجاب کی خدمت کا موقع مل گیا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے عثمان بزدار کووزیر اعلیٰ منتخب کیا ۔جنہوں نے اس خطے کی ترقی اور وہاں کم سے کم 30 فیصد فنڈز خرچ کرنے کا عزم کیا ہے۔ پارٹی اہم رہنماء خاص طور پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ، جہانگیر ترین اور خسرو بختیار بھی اس خطے سے تعلق رکھتے ہیں۔

تحریک انصاف جانتی ہے کہ جنوبی پنجاب صوبہ باقی صوبے میں مسلم لیگ (ن) کے اثر و رسوخ کو ختم کرنے کیلئے ترپ کا پتہ ثابت ہوسکتا ہے جس کیلئے ایک طویل معرکہ آرائی کا عمل جاری ہے کیونکہ قومی اسمبلی سے اس بل کو منظور کرنے کے لئے سیاسی اتفاق رائے کی ضرورت ہوگی۔

اس مجوزہ بل کو پاس کرنے کے لئے دوتہائی اکثریت کی ضرورت ہے جو ایک مشکل کام لگتا ہے کیونکہ بہت سے لوگ کی مخالفت کرسکتے ہیں جس سے نیا پنڈورا خانہ کھل سکتا ہے۔

جنوبی پنجاب ایک پسماندہ ، اورغریب ترین خطہ ہے۔ یہ ضروری ہے کہ اس خطے کے تحفظات ختم کرنے کے لئے پیشرفت کی جائے لیکن صوبہ جنوبی پنجاب کے قیام سے پہلے ایک سیاسی اور قومی اتفاق رائے ہونا چاہئے۔

Related Posts