آئی سی سی کرکٹ ورلڈکپ 2023 کا سب سے بڑا مقابلہ دنیا کے سب سے بڑے کرکٹ اسٹیڈیم نریندر مودی اسٹیڈیم احمد آباد میں ہفتے کو ہونے جارہا ہے جس میں پاکستان اور بھارت کی کرکٹ ٹیمیں آمنے سامنے ہوں گی۔
پاکستان اور بھارت کی ٹیمیں ورلڈ کپ میں اپنے ابتدائی دونوں میچز جیت چکی ہیں۔ دونوں ٹیمیں میچز جیت کر اپنی فارم ثابت کرچکی ہیں اور ان فتوحات کی وجہ سے اس میچ میں سنسنی خیز مقابلے کی توقع کی جارہی ہے۔
پاکستان اور بھارت کا مقابلہ اعصاب شکن ہوتا ہے، کرکٹ شائقین بے تابی سے میچ کے منتظر ہوتے ہیں اور وہ اپنی اپنی ٹیم کو جیتتا ہوا دیکھنا چاہتے ہیں اور شائقین، میڈیا کی جانب سے میچ کو حد سے زیادہ دی جانے والی اہمیت کی وجہ سے ہی کھلاڑیوں پر بہت دباؤ بڑھ جاتا ہے اور کوئی ہارنا نہیں چاہتا۔
اب سوال یہ ہے کہ اس مرتبہ پاکستان اور بھارت میں سے کون زیادہ دباؤ محسوس کرے گا اور کیوں ؟
اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ ون ڈے ورلڈ کپ میں اب تک پاکستان ٹیم ایک بھی میچ بھارت سے نہیں جیت سکی ہے اور ساتوں میچز بھارتی ٹیم نے جیتے ہوئے ہیں، یہ بات حقیقت ہے کہ اس مرتبہ بھارت پر زیادہ دباؤ ہوگا جس کی کئی وجوہات بھی ہیں۔
پہلی وجہ
بھارت پر جیت کا تسلسل برقرار رکھنے کی وجہ سے دباؤ ہوگا، سات بار جیتنے والی ٹیم کے مداح چاہیں گے کہ یہ ریزلٹ اب آٹھ صفر ہو۔
دوسری وجہ
دباؤ کی دوسری وجہ یہ ہوگی کہ بھارتی ٹیم اپنے ہوم گراؤنڈ پر ہوم کراؤڈ کے سامنے ایکشن میں ہوگی اور اسٹیڈیم بھی ایسا جو عام اسٹیڈیم نہیں ہے، نریندر مودی اسٹیڈیم میں میچ کھیلا جارہا ہے جو دنیا کا سب سے بڑا کرکٹ اسٹیڈیم ہے، جب اسٹیڈیم میں لگ بھگ سوا لاکھ تماشائی بیٹھے ہوں گے تو کون اپنی ٹیم کو ہارتا ہوا دیکھنا چاہے گا؟ اس لیے بھارتی ٹیم دباؤ کا شکار ہوگی۔
تیسری وجہ
اسٹیڈیم میں وزیراعظم نریندر مودی کی آمد کا بھی سنا جارہا ہے تو اس سے بھی ٹیم پر دباؤ ہوگا۔
چوتھی وجہ
اس سے قبل پہلے میچ والے دن 5 اکتوبر کو کوئی افتتاحی تقریب منعقد نہیں کی گئی تھی اور اب پاک بھارت میچ کے موقع پر خصوصی پروگرام ترتیب دیا گیا ہے، جس میں بھارت کے سرکردہ سپر اسٹارز شریک ہوں گے۔
اس تقریب کی وجہ سے بھی میچ کو مزید اہمیت مل گئی ہے اور اس نے بھی ہوم ٹیم پر دباؤ بڑھا دیا ہے۔
میچ میں پاکستان کو کن باتوں کا خیال رکھنا ہے؟
پاکستان ٹیم جو پہلے سات ورلڈ کپ کے میچز ہار چکی ہے اس پر کوئی دباؤ نہیں ہے، جیت اس کے لیے ایک تازہ ہوا کا جھونکا ثابت ہوگی ۔ اس لیے پاکستان ٹیم کو پُرسکون ہوکر میدان میں اترنا ہے۔
اعصابی جنگ میں گرفتار نہیں ہونا اور اس چیز کا پاکستان کے فینز کو بھی احساس ہے اور اسی لئے وہ کھلاڑیوں کو دباؤ کا شکار نہیں کررہے ہیں۔