سوشل میڈیا کے ضابطے

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

حکومت کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ وہ سوشل میڈیا کو کنٹرول نہیں کر سکتی اور سوشل میڈیا پر موجود مواد کو ختم کرنے کی کوئی بھی کوشش بے سود ثابت ہو گی، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اختلاف کا اظہار کرنے کی آزادی کو ختم کرنا آزادی اظہار کو بھی متاثر کرے گا اور ملک میں جمہوریت کو کمزور کرے گا۔

حکومت نے حال ہی میں پاکستان میں کام کرنے والے تمام شہریوں اور سوشل میڈیا کمپنیوں کے لیے نئے آن لائن قوانین کا اعلان کیا۔ نئے قواعد کے مطابق، آن لائن پوسٹ کیا گیا کوئی بھی مواد اگر اسلام کی عظمت اور پاکستان کی سلامتی کے خلاف ہو یا شائستگی اور اخلاقیات کی خلاف ورزی کرے تو اسے ہٹا دیا جائے گا۔

سوشل میڈیا کمپنیوں سے توقع کی جارہی ہے کہ وہ 48 گھنٹوں کے اندر قابل اعتراض مواد ہٹانے کی درخواست پر عمل درآمد کریں گی۔ وقت کا دورانیہ صرف 12 گھنٹے رکھا گیا ہے، یہ ہنگامی حالات سے متعلق ہے ورنہ کمپنی کو معافی مانگنی پڑے گی یا اسے بلاک کردیا جائے گا۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے دور میں اس طرح کے قواعد بے بنیاد اور ناقابل عمل ہیں۔ بھارت نے حال ہی میں اسی طرح کے اقدامات کیے تھے لیکن عالمی ٹیک کمپنیوں کے لیے ایک بڑی مارکیٹ ہونے کے باوجود اسے سخت مطالبات اور سنسرشپ کے لیے بڑے پیمانے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

سوشل میڈیا کمپنیوں نے نئے قواعد و ضوابط پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے اور نہ ہی ایسا کرنے کی توقع ہے۔ حکومت نے نومبر 2020 میں اسی طرح کے قوانین لانے کی کوشش کی،لیکن ایشیا انٹرنیٹ کولیشن (اے آئی سی) نے دھمکی دی تھی کہ اگر قوانین برقرار رہے تو ملک چھوڑ دیں گے۔ ان سخت پابندیوں کو کم کرنے کے بجائے، حکومت پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے اختیارات کو بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ سوشل میڈیا کمپنیوں کو مقامی قوانین پر عمل کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔

سوشل میڈیا کی آزادی کے حوالے سے پاکستان پہلے ہی پست درجے پر ہے،کیونکہ انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کو گرفتاریوں، قید اور جسمانی تشدد کا سامنا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ سوشل میڈیا پر پرتشدد اور نقصان دہ مواد کو حکومتی پالیسیوں اور سیلف ریگولیشن دونوں کے ذریعے کنٹرول کیا جانا چاہیے۔ تاہم، حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا کے ضوابط کے حوالے سے جو قانون لایا جارہا ہے وہ اس وہ مسئلے کا مناسب حل نہیں ہے۔

سوشل میڈیا بنیادی طور پر روایتی ذرائع ابلاغ سے مختلف ہے یہ ضروری ہے کہ ایسے اقدامات نہ کیے جائیں جو آزادی اظہار میں رکاوٹ بنیں اور اس معاملے میں زیادہ شفافیت ہونی چاہیے جسے سوشل میڈیا سے ہٹایا جا سکے۔

Related Posts