نوجوان لڑکوں کو اغواء اور بدفعلی کرکے بلیک میل کرنے والا 6رکنی گروہ سرگرم

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

نوجوان لڑکوں کو اغواء اور بدفعلی کرکے بلیک میل کرنے والا 6رکنی گروہ سرگرم
نوجوان لڑکوں کو اغواء اور بدفعلی کرکے بلیک میل کرنے والا 6رکنی گروہ سرگرم

کراچی: شہر قائد کے علاقے اعظم بستی صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی کے حلقے میں نوجوانوں لڑکوں کو اغوا کر کے ان کے ساتھ بد فعلی اور اس کی ویڈیو بنا کر بلیک میل کرکے لڑکیوں کی ڈیمانڈ کی جانے لگی۔

6 رکنی گروہ پہلے بھی کئی مسیحی نوجوان لڑکوں کو اغوا کر کے ان کے ساتھ زیادتی کر چکا ہے، علاقہ مکینوں نے اس گروہ کے چند افراد کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا،پولیس نے انہیں مبینہ 2 روز تھانے میں رکھنے کے بعد صلح کے نام پر رہا کر دیا۔

ملزمان کو رہا کرنے پر مسیحی برادری سمیت شہریوں میں شدید اشتعال پھیل گیا، حکومت سندھ اور آئی جی پولیس سے نوٹس لینے کا مطالبہ۔اعظم بستی گلی نمبر 8 میں متاثرہ نوجوان لڑکے (س)نے ایم ایم نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اسے ایک بار پہلے بھی اغوا کیا گیا اور اس کے ساتھ زیادتی کے بعد مبینہ ویڈیو بنا کر اس کو کہا گیا کہ اب تم ایک خوبصورت کم سن مسیحی لڑکی پیش کرو ورنہ ویڈیو وائرل کر دیں گے۔

نوجوان ان کے چنگل سے نکلنے کے لیے وعدہ کر آیا تاہم کچھ روز بعد نوجوان (س) رابطے میں نہیں آیا تو اسے گلی نمبر 8 اعظم بستی میں اس کی رہائش گاہ کے قریب رات کو سر عام نشے مین دھت ملزمان نے دوبارہ اغوا کرنے کی کوشش کی،علاقہ مکینوں کے جمع ہونے پر ان ملزمان کو گھیر لیا گیا اور پولیس کو 15 پر اطلاع کی گئی۔

پولیس 10 منٹ بعد پہنچی تو عینی شاہدین کے مطابق ان ملزمان میں سے 4 فرار ہو گئے ان میں اسلحہ بردار جس کا نام عینی شاہدین کے مطابق مگسی بلوچ تھا، مگسی بلوچ نے عوام کو اپنی پسٹل دکھا کر ہراساں کیا،تاہم لوگوں نے پولیس کے آنے تک انہیں جانے نہیں دیا۔ پولیس کو آتا دیکھ کراسلحہ بردار مگسی بلوچ سمیت 4 افراد فرار ہو گئے تاہم فیضان اور شیراز نامی ملزمان کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کر دیا گیا تھا۔

متاثرہ نوجوان کے مطابق پولیس افسر اصغر نے نہ ہی مقدمہ درج کیا نہ ہی ہماری طرف سے دی گئی تحریری درخواست کو جمع کر کے دستخط کیے اور مہر بھی نہیں لگائی گئی۔ ایس ایچ او،محمود آباد پی ایس ایل میچ کی ڈیوٹی پر معمور تھے جو رات گئے جب آئے تو انہوں نے بھی تعاون نہیں کیا بلکہ ان کے آنے کے بعد درجنوں غیر مقامی لوگ وہاں پہنچ گئے اور فریاد کرنے والوں کو اتنا ہراساں کیا کہ انہیں صلح پر مجبور کر دیا گیا۔

متاثرہ نوجوان (س) نے کہا کہ میں خوف کے باعث گھر سے باہر نہیں نکل رہا، اس نے وزیر تعلیم سعید غنی سے مطالبہ کیا کہ وہ طاقتور ہیں اور وزیر ہیں ہمارے حلقے سے منتخب ہوئے ہیں اس لیے وہ مداخلت کریں اور مجھے انصاف دلایا جائے،تاکہ مزید کسی کے ساتھ ایسا واقعہ نہ ہو۔

پیپلزپارٹی مینارٹی ونگ کے رکن نوئیل اعجاز نے کہا کہ ہم کل وزیر تعلیم سعید غنی سے ملاقات کر کے ان سے تھانہ محمود آباد میں پولیس کی من مانیوں کے خلاف آواز اٹھائیں گے اور ان سے اپیل کریں گے کہ متاثرہ تمام 5 نوجوانوں کو انصاف فراہم کیا جائے تاکہ ملزمان کے حوصلے بلند نہ ہوں اور ان سمیت کوئی بھی ایسی گھناؤنی حرکت نہ کر سکے۔ ہم اگر مسیحی ہیں تو کیا انسان نہیں ہیں ہمیں بھی انصاف فراہم کیا جائے۔

Related Posts