اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر نے کہا کہ قومی مردم شماری 2017 پر سندھ حکومت کے اعتراضات بے بنیاد ہیں کیونکہ اس کی منظوری مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) نے دی تھی۔
وفاقی وزیر نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ اس معاملے پر سازشیں کرکے معاملے کو سیاسی رنگ دے رہا ہے۔ انہوں نے ایوان میں ایک تحریک پیش کی کہ مردم شماری 2017 کے عمل پر صوبہ سندھ کے تحفظات کا جائزہ لیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ 2017 کی مردم شماری کو منسوخ کرنے کا کوئی آپشن نہیں تھا کیونکہ اس سے صوبہ سندھ کو زیادہ نقصان ہوتا، جس کے نتیجے میں 1998 کے عمل کی بنیاد پر حلقہ بندیوں کی بحالی ہوئی جس سے ان کی نشستوں کی تعداد میں نمایاں کمی واقع ہوتی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس دو آپشن ہیں یا تو پورے عمل کو برخاست کر دیں یا اسے منظور کریں اور بعد میں مزید شفاف عمل کے لیے آگے بڑھیں۔
انہوں نے کہا کہ مردم شماری پچھلی حکومت کے دور میں ہوئی تھی اور اس پر فیصلہ کرنے کے بجائے یہ معاملہ اگلی حکومت پر چھوڑ دیا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ مردم شماری پر شدید تحفظات ہیں اور حکومت غلطیوں کو دور کرنے کے لیے ایک بار اور کرا سکتی ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ آئین میں 10 سال میں ایک بار مردم شماری کرانے کا کہا گیا ہے، تاہم پی ٹی آئی حکومت شکایات دور کرنے کے لیے اسے 5 سال بعد منعقد کر سکتی ہے۔
مئی میں پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس (پی بی ایس) نے چھٹی آبادی اور مکانات کی مردم شماری 2017 کے حتمی نتائج اپنی ویب سائٹ پر شائع کیے تھے۔
جس کے مطابق ملک کی کل آبادی 2.4 فیصد سالانہ ترقی کی شرح کے ساتھ 207.68 ملین ہے۔ آبادی میں 106.018 ملین مرد، 101.344 ملین خواتین اور 321,744 خواجہ سرا شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: متحدہ اپوزیشن کا الیکشن ترمیمی بل سمیت دیگر بلوں کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان