کراچی: سندھ میں رواں سال کا پہلا کانگو کریمین ہیمرجک فیور کا کیس کراچی میں رپورٹ ہوا ہے جس میں متاثرہ مریض وائرس کی تصدیق کے اگلے ہی روز جان کی بازی ہار گیا۔
صوبائی محکمہ صحت کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ 42 سالہ مریض کا تعلق کراچی کے علاقے ملیر سے تھا جس کا 16 جون کو ٹیسٹ مثبت آیا اور وہ 17 جون کو انتقال کر گیا۔
وائرس کی تفصیلات
کانگو وائرس ایک خطرناک اور تیزی سے پھیلنے والا وائرل انفیکشن ہے جو عموماً مویشیوں کی جلد سے چمٹے کیڑے کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے۔
یہ وائرس 40 سے 50 فیصد اموات کی شرح رکھتا ہے اور براہ راست یا بالواسطہ متاثرہ جانوروں یا ان کے خون سے رابطے میں آنے والے افراد کو لاحق ہو سکتا ہے۔
خیبر پختونخوا میں بھی دو کیسز
محکمہ صحت خیبر پختونخوا کے مطابق ضلع کرک میں بھی دو افراد میں کانگو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، جنہیں پشاور کے اسپتال میں علاج کے لیے داخل کیا گیا ہے۔ڈاکٹر قدرت اللہ کے مطابق دونوں مریضوں کی حالت مستحکم ہے۔
بیماری کی علامات اور علامات کی ابتدا
کانگو وائرس کی علامات اچانک شروع ہوتی ہیں، جن میں ابتدائی طور پر درج ذیل علامات شامل ہو سکتی ہیں:
شدید سر درد
تیز بخار
چمک دار سرخ یا نیلے دھبے
کمر درد
جوڑوں میں درد
پیٹ میں درد
قے یا متلی
اگر بر وقت تشخیص نہ ہو تو وائرس خون بہنے کی علامات پیدا کرتا ہے جس میں ناک، منہ، آنکھوں یا پیشاب کے راستے سے خون بہنا شامل ہو سکتا ہے۔
احتیاطی تدابیر
مویشیوں یا ان کے خون سے رابطہ کرتے وقت دستانے اور حفاظتی لباس استعمال کریں۔
قربانی یا مویشیوں کی خرید و فروخت کے دوران خصوصی احتیاط برتی جائے۔
جسم پر چمٹے کیڑوں کو فوری ہٹایا جائے اور اگر علامات ظاہر ہوں تو فوراً اسپتال سے رجوع کریں۔