سندھ پولیس والدین کے ایماء پر نو مسلم خاتون کو تنگ کرنے لگی

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سندھ پولیس والدین کے ایماء پر نو مسلمہ کو تنگ کرنے لگی
سندھ پولیس والدین کے ایماء پر نو مسلمہ کو تنگ کرنے لگی

لیاقت پور: سندھ پولیس نے والدین کے ایماء پر نومسلم خاتون کو تنگ کرنا شروع کردیا ہے جبکہ سندھو ولاز ڈہرکی کے بااثر پیسٹی سائیڈ ڈیلر اجیت جیسوانی کی 20 سالہ بیٹی مسکان جیسوانی نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کرکے اپنا نام مسکان فاطمہ رکھ لیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے ضلع گھوٹکی کی جواں سال ہندو لڑکی نے مسلمان ہو کر پسند کی شادی کر لی۔ با اثر ورثاء کے خوف سے جوڑا دربدر ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہو گیا۔ سندھو ولاز ڈہرکی سندھ کے بااثر پیسٹی سائیڈ ڈیلر اجیت جیسوانی کی 20 سالہ تعلیم یافتہ بیٹی مسکان جیسوانی نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا اور نیا نام مسکان فاطمہ رکھ کر تعلقہ اوباڑو ضلع ڈہرکی کے رہائشی سہیل اختر ملک سے شادی کر لی۔

یہ بھی پڑھیں:

مینارِ پاکستان ہراسگی، ریمبو کا ویڈیو بیان، عائشہ کی کارروائی کی درخواست

کراچی، افغان ڈکیت گینگ کُرکُرے نے پولیس افسران کی دوڑیں لگوا دیں

ایف آئی اے اسلام آباد سرکل کی کارروائی، امیگریشن فراڈ میں ملوث ایک ملزم گرفتار

نو مسلم مسکان فاطمہ کے والدین نے مسلمان ہونے پر شدید ردعمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس کے شوہر سہیل اختر ملک کے خلاف ڈہرکی میں اپنی بیٹی مسکان جیسوانی کے اغوا کا مقدمہ درج کرانے کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی اور صوبائی رہنما سے تعلقات کی بدولت پولیس کو جوڑے کے خلاف استعمال کرنا شروع کر دیا جس پر نومسلم مسکان فاطمہ اور سہیل اختر جان بچانے کے لئے لیاقت پور پہنچ گئے ہیں۔

لیاقت پور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مسکان فاطمہ کا کہنا ہے کہ اس کے والدین اس کی شادی ایک بوڑھے سے کرنا چاہتے تھے۔ اس نے بغیر کسی دباؤ کے اسلام قبول کیا اور سہیل اختر سے شادی کر لی مگر اس کا والد اجیت جیسوانی، نانا جنادھن لال عرف ساد رام، نانا کا بھائی اوم پرکاش، بھائی مشال جیسوانی، راہول جیسوانی اور چچا ڈاکٹر اشوک جیسوانی اپنے مسلح غنڈوں کے ہمراہ اس کی تلاش میں ہیں۔

دوسری جانب سندھ پولیس بھی پارٹی بنی ہوئی ہے جو نومسلم خاتون اور اس کے شوہر کو پریشان کر رہی ہے۔ معلوم رہے کہ گزشتہ روز مسکان فاطمہ کے والدین نے اس کی عارضی رہائش گاہ کچی منڈی لیاقت پور آ کر انہیں تشدد کا نشانہ بھی بنایا اور اغوا کرنے کی کوشش کی تاہم اس دوران مسلمان لڑکے لڑکیاں آڑے آ گئے جس پرانہیں خالی ہاتھ واپس جانا پڑا۔

مسکان فاطمہ نے بتایا کہ اس نے ہائی کورٹ اور سول کورٹ میں بھی بیانات قلمبند کرا دیئے ہیں اور ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت میں اپنے والدین کے خلاف رٹ پٹیشن بھی دائر کر دی ہے۔ اس کے شوہر سہیل اختر نے کہا کہ مسکان فاطمہ اس کی عزت ہے اور وہ مرتے دم تک ساتھ نبھائیں گے۔انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ اعلیٰ حکام زبردستی اغوا کرنے کی کوششوں میں مصروف والدین کے خلاف تحفظ فراہم کریں گے۔ 

Related Posts