سندھ کے بلدیاتی نظام پر تنازعات

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

 وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ لوکل باڈیز کے نئے قانون میں ٹاؤنز اپوزیشن کی تجویز دی گئی ہے، لوکل باڈیز کے نئے قانون میں ٹاؤنز اپوزیشن کی تجویز زیر غور ہے۔

تعلیم اور صحت کے شعبے لوکل باڈیز سے سنبھل نہیں رہے اس لئےتعلیم اور صحت کے معاملات سندھ حکومت چلائے گی۔ان کا کہنا ہے کہ سید ناصر شاہ نے تمام اپوزیشن کو اعتماد میں لیا، اپوزیشن کو مخالفت کرنی ہے تو بھلے کرے، ہم لوکل باڈیز کو بااختیار کرینگے۔

سندھ میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد اور نظام دونوں کی صوبائی حکومت کیلئے سوہان روح بنے ہوئے ہیں، سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کیلئے تیاریاں جاری ہیں اور حکومت نے سندھ اسمبلی میں لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل 2021منظورکروالیا ہے سندھ کی اپوزیشن جماعتیں اس نئے نظام سے نالاں ہیں اور نئے نظام کیخلاف عدالت سے رجوع کیا جاچکا ہے۔

اس نئے نظام پر نظر ڈالی جائے تونئے بلدیاتی نظام کے تحت کراچی میٹروپولیٹن کو آپریشن یا بلدیہ عظمیٰ کراچی سے شہر کے بڑے ہسپتالوں کا انتظام ،پیدائش اور اموات کے سرٹیفکیٹ جاری کرنے اور انفیکشن ڈیزیز سمیت تعلیم اور صحت کے شعبوں پر لوکل گورنمنٹ کا اختیار ختم کر کے صوبائی حکومت کے زیر انتظام دے دیا گیا ہے۔

بلدیاتی حکومت ترمیمی بل 2021 کے مطابق صوبائی دارالحکومت کراچی سمیت صوبے کے بڑے شہروں حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ، میرپور خاص، شہید بے نظیر آباد میں کارپوریشنز لائی جا رہی ہیں اور ان شہروں میں تحصیل کی بجائے ٹاؤن سسٹم اور یونین کونسل کی جگہ یونین کمیٹیاں ہوں گی۔

یونین کمیٹیز کے وائس چیئرمینز ٹاؤن میونسپل کونسل کے رکن ہوں گے جبکہ ٹاؤن میونسپل کونسل کے ارکان میں سے میئر اور ڈپٹی میئر کا انتخاب ہوگا۔ترمیمی بل کے مطابق میٹروپولیٹن کارپوریشن 50 لاکھ آبادی والے شہر میں قائم کی جائیں گی۔ٹاؤن میونسپل کونسل کےارکان کی مدت چار سال ہو گی۔ میئر کا انتخاب اوپن بیلٹ کے بجائے خفیہ ووٹنگ سے ہوگا۔

گورنر سندھ عمران اسماعیل نے صوبائی حکومت کا بلدیات سے متعلق ترمیمی بل اعتراضات عائد کرتے ہوئے مسترد کردیا، گورنر کا کہنا ہے کہ میونسپل کارپوریشن میں شدید مالی بحران پیدا ہوجائے گا۔

گورنر عمران اسماعیل نے اعتراضات کے بعد ترمیمی بل سندھ حکومت کو واپس بھجوا دیا۔ گورنر سندھ کی طرف سے بل پر عائد کیے گئے اعتراضات میں یہ نکتہ بھی شامل ہے کہ خفیہ رائے شماری سے ہارس ٹریڈنگ کا راستہ کھلے گا۔

سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ ’الیکشن کمیشن نے ہدایت کی تھی کہ بلدیاتی نظام میں ترامیم یکم دسمبر سے پہلے کرکے نوٹیفکیشن نکالا جائے اس لیے یہ ترامیم جلد کی گئیں،سندھ حکومت کے مطابق بلدیاتی اداروں کے اختیارات کم ہوجائیں گے تو ایسا نہیں ہے۔ ہم میئر کے الیکشن خفیہ ووٹنگ کے بجائے اوپن بیلٹ سے کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ اپوزیشن کے جائز مطالبات پر ترامیم میں نظرثانی کی جاسکتی ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ سندھ حکومت اپوزیشن جماعتوں کے اعتراضات دور کرکے نظام میں اگر کوئی نقائص ہیں تو ان کو دور کرکے اتفاق رائے قائم کرکے تاکہ اس قانون کے حوالے سے پائے جانے والے ابہام کو دور کیا جاسکے۔

Related Posts